- فتوی نمبر: 12-276
- تاریخ: 18 جولائی 2018
- عنوانات: مالی معاملات > اجارہ و کرایہ داری
استفتاء
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
میں زمین خرید کر اس کے اوپر گھر بنا کر سیل کرنا چاہتا ہوں ۔ سوال یہ ہے کہ جو مستری ٹھیکدار میرے پاس کام کرتا ہے اگر میں اسے جو اس کی مجھ سے مزدوری طے ہو گئی ہے پر سکیر فٹ کے حساب سے جو اسے دیتا ہوں کیونکہ مستری کام نیت سے نہیں کرتے تو میں اس کو کہتا ہوں کہ جب گھر فروخت ہو گا تو میں اس سے آپ کی مزوری کے علاوہ کچھ فیصد دیا کروں گا، تو نفع میں سے اسے دینا جائز ہو گا؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں کئی پہلووں سے جہالت ہے مثلاً: (۱) مکان کا فروخت ہونا یقینی نہیں ۔ (۲) فروخت میں نفع کا ہونا یقینی نہیں ۔ (۳) نفع کتنا ہو یہ معلوم نہیں ۔ (۴) مکان کب فروخت ہو اور فروخت ہونے میں کتنی دیر لگ جائے یہ معلوم نہیں ۔ اور یہ جہالت آپس میں نزاع کا باعث بن سکتی ہے لہذا ٹھیکیدار کی کچھ اجرت نفع میں سے طے کرنا جائز نہیں البتہ آپ یہ کرسکتے ہیں کہ پرسکیرفٹ کے لحاظ سے اسے جتنی مزدوری دیتے ہیں اس میں خاطر خواہ اضافہ کردیں ۔
فتاویٰ عالمگیری (411/4) میں ہے:
منها ان یکون الاجرۃ معلومة
© Copyright 2024, All Rights Reserved