• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

گھر کے افراد پر قربانی

  • فتوی نمبر: 1-254
  • تاریخ: 14 اکتوبر 2007

استفتاء

۱۔ ایک گھر کے مختلف افراد کماتے ہیں وہ ساری کمائی والد یا والدہ یعنی جو بھی گھر کا سربراہ اسکو دیتے ہیں ۔ اور تھوڑا بہت خرچ اپنے پاس بھی رکھتے ہیں۔آیا ان تمام پر قربانی آئیگی یا صرف گھر کے سربراہ پر ہی قربانی آئیگی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

۱۔ اگر گھر کے افراد سربراہ کو رقم ملکیت کر دیتے ہیں۔ان کا کچھ حق نہیں رہتا تو قربانی صرف سربراہ پر ہو گی۔ان پر نہیں ہو گی۔عورتوں کے پاس سونے چاندی کا زیور ہو تو اس کا مسئلہ علیحدہ پوچھیں۔

وشرائطها: الاسلام والاقامة واليسار الذي تعلق به وجوب صدقة الفطر قال الشامي تحت قوله(واليسار) بان ملك مائتي درهم او مرضا يسويها غير مسكنه وثياب اللبس ومتاع يحتاج الي يذبح الاضحيه۔ (شامي  : 1/ 520) فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

 

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved