- فتوی نمبر: 21-119
- تاریخ: 21 مئی 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > متفرقات حظر و اباحت
استفتاء
مفتی صاحب !ہمارے پڑوسی نے گھر کے مین دروازےکے بیرونی طرف سورہ بقرہ کی آیت نمبر 165واذ جعلنا البیت مثابة للناس وامنا واتخذوا الاية)آویزاں کی ہوئی ہے ان کا موقف ہے کہ یہ آیت آویزاں کرنے سے گھر بیرونی مصیبات اوروبائی بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے ۔
مہربانی فرماکر رہنمائی فرمائیں کہ(1) اس طرح کے عمل کی قرآن وسنت کی روشنی میں کیا اہمیت ہے ؟(2)کيا يہ عمل جائز ہے ؟ (3)اورکیا یہ فائدہ حاصل ہوگا یا نہیں؟شکریہ
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
(1٫2)قرآن کی کسی آیت کا کوئی خاص فائدہ شریعت سے یا مشائخ کے تجربات سے ثابت ہو تو اس آیت کو اس فائدے کے پیش نظر دروازے پر لٹکانا جائز ہے تاہم اس طرح نہ لٹکایا جائے جس سے قرآنی آیت کی بے ادبی کا خدشہ ہو مذکورہ صورت میں مین (بڑے) دروازے کے بیرونی طرف آیت کو لٹکانے میں اس پر گرد و غبار پڑنے کا خدشہ ہے لہذا اس سے پرہیز کرنا چاہیے۔
(3)اس کا ہمیں علم نہیں۔
في الهندية:وکذا يکره کتابة الرقاع والصاقها بالابواب لمافيه من الاهانة
درمختار (1/131)میں ہے:
بساط او غيره کتب عليه الملک لله يکره بسطه واستعماله لاتعليقه للزينة …….
قلت وظاهره انتفاءالکراهة بمجرد تعظيمه وحفظه علق اولازين به اولاوهل مايکتب علي المراوح وجدراالجوامع کذا يحرر
اس پر علامہ شامیؒ لکھتے ہیں :
قوله :يحرر)اقول في فتح القدير وتکره کتابة القرآن واسماء الله تعالي علي الدراهم والمحاريب والجدران ومايفرش اھ
احسن الفتاوی(8/23)میں ہے:
سوال :مکان یا دوکان وغیرہ پر قرآنی آیات لکھ کر آویزاں کرنا کیسا ہے؟نیز دیوار یا دروازے پر بسم اللہ الرحمن الرحیم،ماشاء اللہ یا ھذا من فضل ربی، لکھنا کیسا ہے؟
جواب :جہاں ٹی وی چلایا جاتا ہویاتصویریں ہوں وہاں آیات لکھ کر آویزاں کرنے میں قرآن مجید کی بے حرمتی ہے ،اس لئے جائز نہیں۔اگر یہ خرافات نہ ہوں اور تعظیم ملحوظ رکھی جائے ،گردوغبار سے صاف رکھا جائے تو جائز ہے ۔دیوار اور دروازے پر آیات لکھنا بہرحال مکروہ تنزیہی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved