• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

گھر کے صحن اور مسجد کے درمیان ڈیڑھ فٹ کا مسجد کے اندر راستے کی صورت میں اقتداء کا مسئلہ

استفتاء

السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

محترم مفتی صاحب!

گذارش ہے کہ میرے ایک عزیز ایک مسجد میں امام و خطیب ہیں، سفر پر ہونے کی وجہ سے انہوں نے اپنی مسجد میں نماز پڑھانے کی ذمہ داری میرے سپرد کی، جب میں جب جمعہ کی نماز پڑھا کر باہر نکلا تو میں نے دیکھا کہ مسجد سے ملحقہ متولی مسجد کے گھر کے صحن و گیراج میں متعدد صفیں لگی ہوئی تھیں جہاں کثیر تعداد میں نمازی نماز ادا کر رہے تھے۔

متولی مسجد کا صحن اگرچہ مسجد کی دیوار کے ساتھ ملحق ہے لیکن مسجد کی دیوار کے اندر مسجد والی جانب میں مسلسل ڈیڑھ فٹ کا رستہ چلتا ہے جو کہ ایک کونے میں بنے ہوئے بیت الخلاء سے لے کر دوسرے کونے میں بنے ہوئے مسجد کے خارجی دروازے تک ہے، حائل دیوار کے درمیان میں ایک دروازہ ہے جو اقتداء کے وقت کھول دیا جاتا ہے۔

سوال یہ ہے کہ کیا اس صورت میں باہر متولی کے گھر کے صحن میں نماز پڑھنے والوں کی نماز ہو گی یا نہیں؟ سوال پوچھنے کی غرض یہ ہے کہ اگر ان نمازیوں کی نماز نہیں ہوتی تو فتویٰ کی روشنی میں اپنے عزیز کو اس کا حل نکالنے کی طرف توجہ دلاؤں ورنہ از خود نمازیوں یا انتظامیہ میں انتشار نہ پھیلاؤں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں مسجد اور متولی کے گھر کے درمیان جو راستہ ہے وہ چونکہ چھوٹا راستہ ہے جو اقتداء سے مانع نہیں ہے اس لیے متولی کے مکان کے صحن و گیراج میں نماز ادا کرنے سے نماز ہوگئی۔ بشرطیکہ ان نمازیوں کو امام کے انتقالات یعنی رکوع، سجدے میں جانے کا علم امام یا مقتدیوں کو دیکھ کر یا ان کی آواز سن کر ہو رہا ہو۔

فتاویٰ تاتارخانیہ (2/ 267) میں ہے:

ويجوز الاقتداء لجار المسجد بإمام المسجد وهو في بيته إذا لم يكن بينه وبين المسجد طريق عام.

فتاویٰ تاتار خانیہ میں دوسری جگہ (2/ 262) میں ہے:

فإذا كان بين الإمام وبين المقتدي حائط أجزأته صلاته … و في الخانية إن كان لا يمنعه عن الوصول و لا يشتبه عليه حال الإمام بسماع أو رؤية صح الإقتداء في قولهم جميعاً.

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved