• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

غیبت کی معافی کیسے ہوگی؟

  • فتوی نمبر: 19-141
  • تاریخ: 25 مئی 2024

استفتاء

(1)مفتی صاحب  جس کی غیبت کی  اس سے  معافی کا  کوئی طریقہ ہے ؟  (2)اگر ایسی صورت ہو کہ اگرانسان کو بتایا جائے کہ مجھ سے تمہاری غیبت ہوئی ہے  تو  وہ معافی کرنے کی بجائے ہنگامہ کریگا  یا مزید نفرت  اور ظلم پر اترے گا توکیا اس انسان کے لئے دعا  یا صدقہ وغیرہ کرنے سے ہم اس کے گناہ سے پاک ہو سکتے ہیں ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔غیبت  ایک ایسا گناہ ہے کہ  جس میں حق اللہ کی بھی مخالفت ہے  اور حق العبد بھی ضائع ہوتا ہے اس لئے جس کی غیبت کی گئی ہے اس سے معاف کرانا ضروری ہے ،  اور بعض علماء نے فرمایا ہے کہ غیبت کی خبر جب تک  صاحب غیبت  کو نہ پہنچے  اس وقت تک وہ حق العبد نہیں ہوتی  ، اس لئے اس  سے معافی کی ضرورت نہیں ۔

(معارف القرآن از مفتی شفیع ؒ                                                          8/122۔123)

2۔اگر کسی قسم کے فتنہ کا اندیشہ ہو تو پھر   غیبت کی خبر اس کو نہ دی جائے  بلکہ اس  کی صرف اللہ تعالی سے معافی مانگی جائی

فی الدر المختار 9/502۔503(دار احياء التراث العربي)

قال بعض العلماء اذا تاب المغتاب قبل وصولها تنفعه توبته بلا استحلال من صاحبه

وفيه 9/503

قال بعض علمائنا فی الغیبة لا یعلمه بها : بل يستغفر الله له  ان علم ان اعلامه يثير فتنة

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved