• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

غصہ کی حالت میں بیوی کو طلاق دینا

استفتاء

ایک شخص نے غصہ کی حالت میں اپنی بیوی کو مارا پیٹا پھر کہا” طلاق، طلاق ،طلاق”۔ اس شخص کی عادت یہ ہے کہ دوستوں کے ساتھ صحیح رہتا ہے اور اکثر گھر میں غصہ گالم گلوچ  اور مار کٹائی کرتا رہتاا ہے۔ کبھی صحیح بھی رہتا ہے۔ماں باپ کو بھی برا بھلا کہتا ہے۔ ایک آدھ دفعہ اس نے باپ کو پیٹنے کی دھمکی بھی دی۔ کبھی کبھی غصہ ختم ہونے کے بعد ماں باپ سے معافی مانگ لیتا ہے، اور کبھی نہیں مانگتا۔ اس کے باپ کا خیال  ہے کہ وہ چرس وغیرہ کا نشہ کرتا ہے جب اسے نشہ نہیں ملتا تو وہ غصہ شروع کردیتا ہے کیونکہ گھر والوں کو اس کے کپڑوں سے یک دفعہ چرس کی پڑیا برآمد ہوئی ۔ آیا اس شخص کی بیوی کو طلاق ہوگئی یا نہیں؟ اور کتنی طلاقیں ہوئیں؟

نوٹ: دوران غصہ برتن بھی توڑتا ہے، اور اپنے دس ماہ کے  بچہ کو  ٹنڈے مارتا ہے، اور کہتا ہے  کہ کل تو بھی مجھے پیٹے گا۔

اس وقت کا واقعہ یہ ہے کہ خاوند سورہا تھا اور اس کی بیوی اور ماں آپس میں لڑ رہی تھی اس نے اٹھ کر پہلے انہیں چپ کرادیا، لیکن وہ چپ نہیں ہوئیں تو اس موقع پر اس نے مارا اور یہ الفاظ کہے تھے۔ اور پھر گھر سے نکلتے وقت یہ کہدیا کہ اب تو آزاد ہوگئی ہے اب تو جو مرضی کرے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں چونکہ غصہ کی ایسی حالت نہیں پائی گئی جس سے معلوم ہو کہ آدمی دیوانہ یا نیم دیوانہ ہوگیا تھا، لہذا تینوں طلاقیں واقع ہوگئیں۔

و إذا قال لامرأته أنت طالق و طالق و طالق و لم يعلقه بالشرط إن كانت مدخولة بها طلقت ثلاثا. عالمگیری: 1/ 355۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved