• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

غسل جنابت کے بعد   قطروں  کا حکم

  • فتوی نمبر: 21-224
  • تاریخ: 11 مئی 2024
  • عنوانات:

استفتاء

حضرت مفتی صاحب ! ایک مسئلہ کے بارے میں رہنمائی فرمادیں کہ زید جب اپنی بیوی سے صحبت کر کے فارغ ہوتا ہے تو ایک گھنٹہ بعدتک زید کو وقتا فوقتا قطرے نکلتے رہتے ہیں جبکہ زید پندرہ بیس منٹ  کے بعد غسل کرلیتاہے  اور غسل کے بعد بھی  اس کو قطرے وقتا فوقتا آتے  رہتے ہیں  اب یہ قطرے جو غسل کے بعد آتے ہیں کیاان سے دوبارہ غسل کرنا پڑےگا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں زید اگر صحبت کے بعدغسل کرنے سے پہلے کم ازکم چالیس قدم چل لے یا  سوجائے یا پیشاب کرلے تو اس    کے بعد جو قطرےنکلیں گےان سے اس  پر دوبارہ غسل فرض نہ ہوگا۔اور اگر ان صورتوں میں سے کوئی بھی صورت نہ پائی  جائےتو قطرے نکلنے پرزید پر دوبارہ غسل فرض  ہوگا۔

فتاوی عالمگیری (1/26) میں ہے

    لو اغتسل من الجنابة قبل أن يبول أو ينام وصلى ثم خرج بقية المني فعليه أن يغتسل عندهما خلافا لأبي يوسف رحمه الله تعالى ولكن لا يعيد تلك الصلاة في قولهم جميعا كذا في الذخيرة ولو خرج بعد ما بال أو نام أو مشى لا يجب عليه الغسل اتفاقا كذا في التبيين۔

مسائل بہشتی زیور(1/64) میں ہے:

مسئلہ :اگر کسی کے خاص حصے سے کچھ منی نکلی او ر اس نے غسل کرلیا ،غسل کے بعد شہوت کے بغیر دوبارہ کچھ نکلی تو اس صورت میں پہلا  غسل باطل ہوجائےگا دوبارہ غسل فرض ہے بشرطیہ کہ یہ باقی منی سونے سے پہلے یا پیشاب کرنےسے قبل یا چالیس قدم یا اس سے زیادہ چلنے سے قبل نکلے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved