- فتوی نمبر: 18-61
- تاریخ: 19 مئی 2024
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام کہ غسل مسنون میں کیا یہ طریقہ ہے کہ سب سے پہلے دائیں کندھے پر پانی بہانا ہےپھر بائیں کندھے پر اور پھر سر پر یا دائیں کندھے کے بعد سر پر اور پھر بائیں کندھے پر یا سب سے پہلے سر پر پانی ڈالنا ہے پھر دائیں کندھے پر اور اس کے بعد بائیں کندھے پر؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
غسل میں بدن پر پانی بہانے کے سلسلے میں تین طریقے منقول ہیں جو درج ذیل ہیں :
(1) پہلے سر پر پھر داہنے کندھے پھر بائیں کندھے پر پانی بہائے۔ (2) پہلے داہنے کندھے پر پانی بہائے پھر سر پر پھر بائیں کندھے پر (3) پہلے دائیں کندھے پر پھر بائیں کندھے پر پھر سر پر پانی بہائے۔
ان میں سے پہلا قول راجح ہے۔
تنویر مع الدر (2/84) میں ہے:
وسننه كسنن الوضوء البداءة بغسل يديه وفرجه وان لم يكن به خبث وخبث بدنه ان كان ثم يتوضأ ثم يفيض الماء على كل بدنه ثلاثا بادئا بمنكبه الايمن ثم الايسر ثم برأسه ثم على بقية بدنه مع دلكه ندبا وقيل يثنى بالرأس وقيل يبدأ بالرأس وهوالاصح
خیر الفتاویٰ (2/84) میں ہے:
سوال : ایک مسئلہ قابل دریافت ہے وہ یہ کہ غسل جنابت کا مکمل طریقہ کیا ہے اور جو کچھ پڑھنا ہوتا ہے وہ تحریر فرمادیں؟
الجواب : پہلے استنجاء کیا جائے پھر جسم کے کسی حصہ پر اگر نجاست لگی ہو تو اسے صاف کیا جائے پھر وضوء کیا جائے اگر پانی نہیں نکلتا اور پاؤں میں جمع ہوتا ہے تو پھر پاؤں آخر میں دھوئے ورنہ مکمل وضوء کرلے اس کے بعد پورے بدن پر پانی اس ترتیب سے بہائے کہ پہلے سر پر پھر داہنے کندھے پر پھر بائیں کندھے پر پھر سارے جسم پر غسل کے تین فرض ہیں کلی کرنا ، ناک کے نرم حصے سے سخت حصے تک ہانی پہنچانا ، سارے بدن پر پانی بہانا ، غسل کے لئے کپڑے کھولنے سے پہلے بسم اللہ بھی پڑھ لے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved