• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

غصے کی حالت میں طلاق

استفتاء

میں نے اپنی اہلیہ کو شدید غصے کی حالت میں دو طلاقیں دی تھیں۔ اور میری حالت غصے کی وجہ سے یہ تھی کہ میرا جسم غصے سے اتنا کانپ رہا تھا کہ میں اپنے حواس کھو بیٹھا اور اپنے آپ  پر کنٹرول نہ رہا۔

حلف نامہ

میں اس بات کا حلفاً اقرار کرتا ہوں کہ یہ فعل مجھ سے انتہائی شدید غصے میں سرزد ہوا ہے۔ راہنمائی فرمائی جاوے طلاقیں واقع ہوئی یا نہیں؟

تنقیحات: ۱۔ طلاق دینے میں یہ الفاظ استعمال کیے ہیں” میں تمہیں طلاق دیتا ہوں”۔

۲۔ اہلیہ کا کہنا یہ ہے کہ میں بالکل حواس باختہ تھی اور مجھے کچھ پتا نہیں کہ خاوند نے کیا کہا تھا۔

۳۔ سائل کا کہنا ہے کہ غصے میں میری یہ حالت پہلی مرتبہ ہوئی تھی۔ اس سے پہلے کبھی نہیں ہوئی۔

۴۔ طلاق کے الفاظ سننے والا کوئی گواہ نہیں ہے اور موقع پر زوجین کے سوا کوئی نہیں تھا۔

۵۔ خاوند کے مطابق حواس قائم نہ رہنے کی صورت میں خلاف عادت فعل اس کا غصہ ہی تھا۔ کیونکہ اس کو پہلے کبھی بھی غصہ نہیں آیا۔ اور صورت مسئولہ میں اس قدر شدید غصہ آیا تھا کہ بدن کانپ رہا تھا اور اہلیہ پر بھی ہاتھ اٹھ گیا تھا۔ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں دو طلاقیں واقع ہوگئیں۔ عدت مکمل ہونے سے پہلے رجوع کر سکتے ہیں۔ آئندہ کے لیے صرف ایک طلاق کا حق باقی رہا۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved