• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

غصے کی حالت میں طلاق کا حکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میں نے اپنی بیوی کو شدید غصے کی حالت میں ان الفاظ کے ساتھ طلاق دی کہ ’’میں تم کو ایک طلاق دیتا ہوں ‘‘یہ الفاظ بولتے وقت میرے حوش وحواس بالکل کام نہیں کررہے تھے ۔اس سے قبل تقریبا پانچ سال پہلے بھی ایک جھگڑے کی وجہ سے میں اپنی بیوی کو ایک طلاق دی چکا ہوں لیکن تب ہم نے فورا رجوع کرلیا تھا ۔اس کے الفاظ بھی وہی تھے کہ ’’میں تم کو ایک طلاق دیتا ہوں‘‘۔قرآن وحدیث کی روشنی میں راہنمائی فرمائیں۔

وضاحت مطلوب ہے: غصے کی تفصیل مطلوب ہے ؟

جواب وضاحت:                   جھگڑا کل رات شروع ہوا تھا بیوی نے شوہر کی بات نہیں مانی تھی مزید غصے کی حالت یہ تھی کہ شوہر نے بیوی پر ہاتھ بھی اٹھایا، غصے کی حالت میں دروازے کو بھی ٹھوکر ماری، پاس پڑی بچوں کی سائیکل بھی اٹھا کر پھینکی ۔اس دوران شوہر نے یہ الفاظ بولے تھے ۔

بیوی کا بیان

کل رات سے لڑائی ہوئی تھی صبح کے ٹائم شوہر نے مارا بھی اور ساتھ کہا کہ ’’میں پہلی طلاق دیتا ہوں ،میرے آنے سے پہلے یہاں سے چلی جانا‘‘کچھ عرصہ پہلے بھی ایک دفعہ طلاق دی تھی پھر رجوع کر لیا تھا تب بھی یہی کہا تھا کہ ’’میںطلاق دیتا ہوں ‘‘

بیوی سے وضاحت :خاوند نے اپنے غصے کی جو کیفیت درج کی ہے کیا بیوی کو اس سے اتفاق ہے؟

جواب وضاحت:جی اتفاق ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں خاوند نے غصے کی جس حالت میں طلاق دی ہے غصے کی اس حالت میں دی گئی طلاق واقع نہیں ہوتی

شامی میں ہے ۴:ص۹۳۴

فاالذي ينبغي التعويل عليه في المدهوش ونحوه اناطة الحکم بغلبة الخلل في أقواله وافعاله الخارجة عن عادته وکذا يقال فيمن اختل عقله لکبر او لمرض او لمصيبة فاجاته فما دام في حال غلبة الخلل في الاقوال والافعال لاتعتبر اقواله وان کان يعلمها ويريدها لان هذه المعرفة والارادة غير معتبر لعدم حصولها عن ادراک الصحيح کما لاتعتبر من الصبي العاقل    

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved