• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

غصے میں بیوی کا نام لیکر "اس کو طلاق ہے،طلاق ہے ،طلاق ہے ” کہنے کا حکم

استفتاء

مفتی صاحب! میرا نام فرح ہے ،میری شادی 17جولائی 2019کو ہوئی تھی ،20دسمبر 2019 کو میرےشوہر  اور ساس شادی کے سلسلہ  میں کراچی گئے ہوئے تھے ۔میں اور میری دونندیں اور سسرگھر پر تھے ،میری نندیں سبزی وغیرہ لینے باہر گئیں تھیں ،میں روم میں  تھی اور میرے سسرآئے اور انہوں نے مجھے کچھ گندی باتیں کیں جس  کی وجہ سے میرے دماغ پہ بہت بوجھ تھا اور میں کسی کو بتائے اپنے گھر آگئی اور میری امی ابو کو بہت غصہ  آیا انہوں نے میرے سسر پر زیادتی کا کیس درج کروادیا مجھے نہیں پتہ  کہ دونوں گروہوں  کے درمیان کیا بات ہوئی ہے ؟میرے گھر والوں   نے میرے شوہر کو بولا کہ تم ہماری بیٹی کو طلاق دو پھر ہم تمہارے ابو کی رہائی کروائیں گے ۔مجھے بولا کہ تمہارا شوہر بول رہاہے کہ میں  نے طلاق دینی ہے جب کہ وہ راضی نہیں تھے ،انہوں نے پھر میرے شوہر کو بولا کہ تمہاری بیوی طلاق مانگ رہی ہے جب کہ میں بھی راضی نہیں تھی ،انہوں نے زبردستی کی اور خود پیپر ز تیار کروا کر پتہ    نہیں کیا کچھ پیپرز پر لکھ کر میرابول کر میرے شوہر سے سائن کروالئے۔اس وقت میں 6 ماہ  کے حمل کی        حالت میں تھی  انہو ں نے مجھ سے بھی جھوٹ بولا کہ تمہارا شوہر  دے کر گیا ہے اور پیپرز کسی ادارے میں جمع  بھی نہیں ہوئے ،انہوں نے  میرے شوہر کو یہ بھی جھوٹ بولا  کہ حمل ضائع ہوچکا ہے  جبکہ  میں بالکل ٹھیک تھی ،میں اور میرا شوہر ابھی بھی ساتھ رہنا چاہتے ہیں  تو اس بارے میں رہنمائی فرمادیں ۔

وضاحت  مطلوب ہے :  شوہر نے زبان سے طلاق کے الفاظ کہے تھے یا نہیں ؟ اگر کہے تھے تو کیا الفاظ بولے؟

جواب وضاحت : (از شوہر) میرے والد صاحب جیل میں تھے اور والدہ صاحبہ ہسپتال میں تھیں ۔ وہ میرے پاس طلاقنامہ  لے کر آئے اور کہا کہ اس پر دستخط کرو۔  میں نے اس پر دستخط کردیے۔پہلےتو مجھےلگ رہاتھا  کہ لڑکی والے مجھ پر زبردستی کررہے ہیں لیکن بعدمیں جب میں نے دیکھا کہ اس عورت کی وجہ سے میرا گھر خراب ہوگیا تو میں نے اس وقت بیوی  کے ماموں کے سامنے تین دفعہ بیوی کا نام لے کر کہا کہ” اس کو طلاق ہے طلاق ہے طلاق ہے” اور میں نارمل غصے  میں تھا ،مجھے پتہ  تھاکہ میں کیا کہہ رہاہوں ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں  جن کی وجہ   سے بیوی شوہر پر حرام ہوگئی ہےلہذا اب نہ صلح ہوسکتی ہے اور نہ رجوع کی گنجائش ہے ۔

توجیہ:جب شوہر نے اپنی بیوی  کا نام لےکر تین دفعہ کہا  کہ” اس کو طلاق ہے طلاق ہے طلاق ہے "تو اس سے تینوں طلاقیں واقع ہوگیئں  کیونکہ یہ الفاظ طلاق کےمعنی میں صریح  ہیں ۔

در مختار (4/509) میں:

"فروع کرر لفظ الطلاق وقع الکل وإن نوى التأكيد دين "

فتاوی عالمگیری (2/411) میں ہے:

"وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية”

فتاوی شامی(4/439) میں ہے:

"قلت: وللحافظ ابن القيم الحنبلي رسالة في طلاق الغضبان قال فيها: إنه على ثلاثة أقسام: أحدها أن يحصل له مبادي الغضب بحيث لا يتغير عقله ويعلم ما يقول ويقصده، وهذا لا إشكال فيه.”

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved