• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

غصہ میں جانتے ہوئے طلاق دینےسے طلاق واقع ہوجاتی ہے

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

مفتی صاحب!2013میں میرے میاں نے مجھے شدید غصے میں تین دفعہ یہ کہہ دیا کہ’’ میں اپنے ہوش حواس میں تمہیں طلاق دیتاہوں‘‘کیااس سے مجھے طلاق ہوچکی ہے؟لیکن یہ طلاق دینےکے دس دن بعد گھر آئے اورمجھے کہا کہ نہیں ہماری طلاق نہیں ہوئی ۔میں نے دو تین علماء سے مسئلہ پوچھاہے۔

وضاحت مطلوب ہے:غصے کی نوعیت کیا تھی؟غصے میں کوئی توڑ پھوڑ وغیرہ بھی کی یا نہیں؟

جواب وضاحت:بہت غصے میں تھے کوئی توڑ پھوڑ نہیں کی گئی بہت لڑائی ہوئی تھی اوروہ بہت غصہ میں تھے، انہوں نے مجھے کہا کہ میں اپنے پورے ہوش وحواس میں تمہیں طلاق دیتا ہوں جب میرے شوہر نے یہ جملہ ایک بار بول دیا تومیں نے ان کے منہ پرہاتھ رکھ کرمزید بولنے سے روکنا چاہا مگر انہوں نے میرا ہاتھ جھٹک کے باقی دوبار بھی کہہ دیا اور اپنے والدین کو فون کرکے بتادیا کہ میں نے اپنی بیوی ******کو طلاق دے دی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگرچہ طلاق غصے میں دی گئی ہے لیکن غصے کی نوعیت ایسی نہ تھی کہ شوہر کو یہ ہوش وحواس ہی نہ ہوکہ وہ کیا کہہ رہا ہے اورکیا نہیں۔نیز شوہر سے غصے میں کوئی خلاف عادت قول یا فعل کاصدور بھی نہیں ہوا کہ جس کی وجہ سے یہ کہاجاسکے کہ شوہر انتہائی غصے میں تھا باقی عموما طلاق کی نوبت ہی تب آتی ہے جب کچھ نہ کچھ غصہ ہوورنہ پیار محبت میں کون طلاق دیتا ہے لہذا مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں ہوگئی ہیں جن کی وجہ سے سے بیوی شوہر پرحرام ہوگئی ہے اوراب نہ صلح ہوسکتی ہے اورنہ رجوع کی گنجائش ہے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved