• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

  غصے میں ’’طلاق طلاق طلاق‘‘ کہنے کا حکم

استفتاء

میرا نام** ہے، میں کام سے گھر آیا تو کسی بات پر میرا اپنی بیوی سے جھگڑا ہوگیا، میں بہت غصے میں آگیا اور اسی حالت میں، میں نے ’’طلاق طلاق طلاق‘‘ کہہ دیا، اس وقت میں بہت غصے میں بات کر رہا تھا اور میری بیوی نے بھی بدتمیزی کی جس کی وجہ سے بات طلاق پر آگئی جب کہ میری نیت طلاق دینے کی نہیں تھی، لیکن یہ الفاظ بولتے وقت مجھے معلوم تھا کہ میں کیا کہہ رہا ہوں، اور اس موقع پر میں نے کوئی خلاف عادت کام بھی نہیں کیا تھا، میں نے ایک مفتی صاحب سے رابطہ کیا جو کہ دیوبندی مسلک سے تھے، انہوں نے بات سن کر کہا کہ آپ کی بیوی کو طلاق ہوگئی ہے اور میں نے گھر آکر اپنی بیوی کو بتایا اور انہوں نے میری والدہ سے بات کی تھی، پھر بھی ہم دونوں تین ماہ ساتھ رہے، اس کے بعد میری بیوی نے اپنی ایک دوست سے بات کی تو اس نے کہا کہ آپ کی طلاق ہوگئی ہے، اس کی یہ بات سن کر میری بیوی اپنے ماں باپ کے گھر چلی گئی اور مجھے کچھ نہیں بتایا،  میں نے جب وہاں جاکر رابطہ کرنا چاہا تو میرے سسرال والوں نے ملنے نہیں دیا اور میرے سسر نے کہا کہ جب تک فتوی نہیں آجاتا آپ میری بیٹی سے مل نہیں سکتے۔ میں اپنے گھر واپس آ گیا اور سارا واقعہ اپنے گھر والوں کو بتا دیا،  میں بہت پریشان ہوں ۔ اس صورتحال میں طلاق ہوگئی ہے یا نہیں؟ ہم میاں بیوی کی حیثیت سے رہ سکتے ہیں یا نہیں؟ مہربانی فرما کر میری رہنمائی فرمائیں۔ شکریہ

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں جب آپ نے اپنی بیوی سے ’’طلاق طلاق طلاق‘‘ کہا تھا تو اسی وقت  آپ کی بیوی پر  تینوں طلاقیں واقع ہو گئی تھیں، جن کی وجہ سے آپ کی بیوی آپ پر حرام ہو گئی تھی  لہذا  آپ کا میاں بیوی کی حیثیت سے  رہنا جائز نہیں ، اور اب تک  جو میاں بیوی کی حیثیت سے رہے ہیں اس پر توبہ استغفار کریں۔

توجیہ:مذکورہ صورت میں  اگرچہ شوہر نے غصے کی حالت میں طلاق دی ہے، لیکن غصے کی کیفیت ایسی نہیں تھی کہ  اسے معلوم ہی نہ ہو کہ وہ کیا کہہ رہا ہے اور کیا کر رہا ہے، اور نہ ہی اس سے خلاف عادت کوئی قول یا فعل سرزد  ہوا،  غصہ کی ایسی حالت میں دی گئی طلاق واقع ہو جاتی ہے، لہذا مذکورہ صورت میں تین طلاقیں واقع ہو گئی ہیں۔ نیز طلاق کے الفاظ میں اگرچہ بظاہر بیوی کی طرف اضافت نہیں پائی جارہی لیکن معنیً  اضافت پائی جارہی ہے کیونکہ  طلاق  بیوی کو ہی دی جاتی ہے اور سوال میں سیاق وسباق سے بھی یہی معلوم ہورہا ہے کہ شوہر نے طلاق کے الفاظ بیوی کو ہی بولے ہیں۔

فتاوی شامی (4/439) میں ہے:قلت: وللحافظ ابن القيم الحنبلي رسالة في طلاق الغضبان قال فيها: إنه على ثلاثة أقسام: أحدها أن يحصل له مبادئ الغضب بحيث لا يتغير عقله ويعلم ما يقول ويقصده، وهذا لا إشكال فيه. والثاني أن يبلغ النهاية فلا يعلم ما يقول ولا يريده، فهذا لا ريب أنه لا ينفذ شيء من أقواله. الثالث من توسط بين المرتبتين بحيث لم يصر كالمجنون فهذا محل النظر، والأدلة تدل علی عدم نفوذ أقواله ….فالذي ينبغي التعويل عليه في المدهوش ونحوه إناطة الحكم بغلبة الخلل في أقواله وأفعاله الخارجة عن عادته، وكذا يقال فيمن اختل عقله لكبر أو لمرض أو لمصيبة فاجأته: فما دام في حال غلبة الخلل في الأقوال والأفعال لا تعتبر أقواله وإن كان يعلمها ويريدها لأن هذه المعرفة والإرادة غير معتبرة لعدم حصولها عن ادراك صحيح كما لا تعتبر من الصبي العاقل.رد المحتار (4/444) میں ہے:ولا يلزم كون الإضافة صريحة في كلامه؛ لما في البحر لو قال: طالق فقيل له من عنيت؟ فقال امرأتي طلقت امرأته. اهـ ………….. ويؤيده ما في البحر لو قال: امرأة طالق أو قال طلقت امرأة ثلاثا وقال لم أعن امرأتي يصدق اهـ ويفهم منه أنه لو لم يقل ذلك تطلق امرأته، لأن العادة أن من له امرأة إنما يحلف بطلاقها لا بطلاق غيرها، فقوله إني حلفت بالطلاق ينصرف إليها ما لم يرد غيرها لأنه يحتمله كلامه………… وسيذكر قريبا أن من الألفاظ المستعملة: الطلاق يلزمني، والحرام يلزمني، وعلي الطلاق، وعلي الحرام، فيقع بلا نية للعرف إلخ. فأوقعوا به الطلاق مع أنه ليس فيه إضافة الطلاق إليها صريحا، فهذا مؤيد لما في القنية، وظاهره أنه لا يصدق في أنه لم يرد امرأته للعرف، والله أعلمدرمختار مع ردالمحتار (4/509) میں ہے:كرر لفظ الطلاق وقع الكل.(قوله كرر لفظ الطلاق) بأن قال للمدخولة: أنت طالق أنت طالق أو قد طلقتك قد طلقتك أو أنت طالق قد طلقتك أو أنت طالق وأنت طالق.بدائع الصنائع (3/295) میں ہے:وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله – عز وجل – {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} [البقرة: ٢٣٠] ، وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved