• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

غصے میں تین مرتبہ ’’ تمہیں طلاق دیتا ہوں‘‘ کہنے کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرے شوہر نے غصے کی حالت میں میرا نام لے کر مجھے کہا کہ ’’میں کاشف تمہیں طلاق دیتا ہوں، تمہیں طلاق دیتا ہوں، تمہیں طلاق دیتا ہوں‘‘ پھر اس کے بعد جب میں گھر آگئی تو میرے گھر والوں نے میرے تین بچے مجھ سے لے کر میرے شوہر کو دے دیے اور کہا کہ ہم اس کے بچوں کو نہیں رکھیں گے، اس وقت میرے دو جڑواں بچوں کی عمر  3 سال اور ایک بچے کی عمر 2 سال تھی، تین ماہ کے اندر 3 جون 2019 کو مجھے بچوں کی خاطرشوہر کے گھر جانا پڑا، میں  وہاں پندرہ دن رکی، اس دوران ہم نے جسمانی تعلق بھی قائم کیا، پھر جھگڑا ہوا تو وہ مجھے میری امی کے گھر چھوڑ گیا، اب وہ کہتا ہے کہ ہمارا تعلق قائم ہوا تھا اس لیے رجوع ہو گیا ہے اور تم میری بیوی ہو جب کہ میں طلاق تسلیم کر چکی تھی، پہلے بھی زبردستی مجھے بھیجا گیا تھا۔ اب میں بچوں کو پڑھاتی ہوں اور اپنا روزگار کماتی ہوں، اہل حدیث مسلک کے لوگ کہتے ہیں آپ کو طلاق نہیں ہوئی جبکہ اہلسنت اور دیوبند مسلک کے لوگ کہتے ہیں کہ طلاق ہوگئی ہے، میری رہنمائی فرمائیں کہ طلاق واقع ہو گئی ہے یا نہیں؟

وضاحت مطلوب ہے کہ:

غصے کی کیفیت کیا تھی؟

جواب وضاحت:

گھر میں کسی بات پر لڑائی ہوئی تو میں نے شوہر سے کہا کہ آپ کسی کی باتوں میں آ کر گھر کا سکون کیوں برباد کرتے ہیں تو وہ غصے میں آ گئے اور کہا کہ میں نے ایسے ہی کرنا ہے، غصے میں گلاس زمین پر مارا، ٹفن بھی پھینک دیا لیکن غصہ ایسا نہیں  تھا کہ ان کو کچھ معلوم نہ ہو کہ کیا کہہ رہے ہیں اور کیا کر رہے ہیں، ہوش و حواس میں تھے اور ہر بات کو صحیح سمجھ رہے تھے اور جواب بھی دے رہے تھے، ہم دونوں اوپر والی منزل میں تھے، میں نیچے اترنے لگی تو شوہر نے کہا کہ نیچے نہ جانا لیکن میں نیچے آ گئی تو اس نے میرا نام لے کر کہا کہ ’’میں کاشف تمہیں طلاق دیتا ہوں‘‘ میں نے کہا ایک دفعہ اور کہو تو اس نے ایک مرتبہ پھر کہہ دیا کہ ’’میں تمہیں طلاق دیتا ہوں‘‘ میں نے کہا ایک دفعہ اور کہو تو اس نے تیسری مرتبہ بھی کہہ دیا کہ ’’میں تمہیں طلاق دیتا ہوں‘‘ میں نے کہا شکر ہے تم سے میری جان چھوٹی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں طلاق کے الفاظ بولتے وقت اگر واقعتا غصے کی نوعیت ایسی  تھی کہ شوہر کے ہوش و حواس قائم تھے اور اسے معلوم تھا کہ وہ کیا کہہ رہا ہے اور کیا کر رہا ہے تو مذکورہ صورت میں تین طلاقیں واقع ہو گئی ہیں، جن کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرام ہو گئی ہے، اس لیے اب نہ رجوع ہو سکتا ہے اور نہ صلح کی گنجائش ہے، کیونکہ غصہ کی ایسی حالت میں دی گئی طلاق واقع ہو جاتی ہے۔

نوٹ:بیوی کے پاس شوہر کا نمبر نہیں تھا اس لیے شوہر کا موقف معلوم کرنے کے لیے اس نے شوہر کے بھائی (آصف) کا نمبر دیا، 21-12-2020 کو جب اس نمبر پر رابطہ کیا گیا تو انہوں نے غلط بیانی کی اور کہا کہ آپ نے غلط نمبر ملایا ہے،پھر بیوی کو اس بات کی اطلاع دی گئی تو اس نے خود شوہر کے بھائی سے رابطہ کیا اور کہا کہ دارالافتاء سے کال آئے  گی آپ اپنے بھائی سے ان کی بات کروا دینا، اس کے بعد 07-01-2021 کو دوبارہ شوہر کے بھائی کو دارالافتاء کے نمبر سے کال کی گئی تو انہوں نے کہا جس نے بات کرنی ہے آمنے سامنے بات کرے، فون پر ہم نے کچھ نہیں بتانا۔ لہذا یہ جواب بیوی کے بیان کے مطابق دیا گیا ہے،اگر شوہر کو اس بیان سے اتفاق نہ ہو تو یہ فتوی کالعدم ہو گا۔

فتاوی شامی (4/439) میں ہے:

قلت: وللحافظ ابن القيم الحنبلي رسالة في طلاق الغضبان قال فيها: إنه على ثلاثة أقسام: أحدها أن يحصل له مبادئ الغضب بحيث لا يتغير عقله ويعلم ما يقول ويقصده، وهذا لا إشكال فيه. والثاني أن يبلغ النهاية فلا يعلم ما يقول ولا يريده، فهذا لا ريب أنه لا ينفذ شيء من أقواله.

الثالث من توسط بين المرتبتين بحيث لم يصر كالمجنون فهذا محل النظر، والأدلة تدل علی عدم نفوذ أقواله ……….فالذي ينبغي التعويل عليه في المدهوش ونحوه إناطة الحكم بغلبة الخلل في أقواله وأفعاله الخارجة عن عادته، وكذا يقال فيمن اختل عقله لكبر أو لمرض أو لمصيبة فاجأته: فما دام في حال غلبة الخلل في الأقوال والأفعال لا تعتبر أقواله وإن كان يعلمها ويريدها لأن هذه المعرفة والإرادة غير معتبرة لعدم حصولها عن ادراك صحيح كما لا تعتبر من الصبي العاقل.

درمختار مع ردالمحتار (4/509) میں ہے:

كرر لفظ الطلاق وقع الكل.

(قوله كرر لفظ الطلاق) بأن قال للمدخولة: أنت طالق أنت طالق أو قد طلقتك قد طلقتك أو أنت طالق قد طلقتك أو أنت طالق وأنت طالق.

بدائع الصنائع (3/295) میں ہے:

وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله – عز وجل – {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} [البقرة: ٢٣٠] ، وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved