- فتوی نمبر: 8-397
- تاریخ: 09 مئی 2016
- عنوانات: خاندانی معاملات > منتقل شدہ فی خاندانی معاملات
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ گورنمنٹ ملازم کی تنخواہ سے ہر ماہ کچھ رقم جی پی فنڈ کی صورت میں کاٹتی ہے۔ اور ریٹائرڈ ہونے کی صورت میں یہ کاٹی ہوئی رقم 20 فیصد سود کی زیادتی کے ساتھ ملازم کو ادا کرتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ اس 20 فیصد زائد رقم کو اپنے ذاتی استعمال میں لانا کیسا ہے؟ اگر جائز ہے تو اس کی کیا صورت ہے؟
وضاحت: ملازم ایک سرکاری سکول میں چوکیدار تھا۔ گورنمنٹ کی یہ پالیسی ہے کہ وہ یہ رقم اپنی مرضی سے کاٹتی ہے۔ اگر ملازم اس رقم کی کٹوتی کا خواہشمند نہ بھی ہو تب بھی گورنمنٹ اس رقم کو ملازم کی مرضی کے بغیر کاٹتی ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
پراویڈنٹ فنڈ میں جبری کٹوتی پر محکمہ اپنی طرف سے جس رقم کا اضافہ کرتا ہے وہ رقم شرعی قاعدے کی رُو سے ہبہ ہے سود نہیں۔ کیونکہ اس پر سود کی تعریف منطبق نہیں ہوتی۔ چاہے سود یا کسی اور نام سے دی جائے۔ لہذا ملازم کو ان کا لینا اور اپنے استعمال میں لانا جائز ہے۔
تبویب (4/ 25) میں ہے:
’’جہاں جی پی فنڈ کی جبری کٹوتی ہو وہاں حکومت یا ادارہ اپنی طرف سے جو کچھ دے وہ ہدیہ ہے سود نہیں۔ اس لیے اس کو ہدیہ سمجھ کر لے سکتا ہے۔‘‘ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved