• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

گروی پر مکان لینا سود ہے؟       

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک عورت کے پاس سات لاکھ روپے نقد موجود ہیں وہ چاہتی ہے کہ اپنے سات لاکھ روپے کسی کے ہاں رکھ کر اس سے ایک مکان گروی کے طور پر تین سال کی مدت متعینہ کے لیے لے۔ اور پھر اس گروی والے مکان کو آگے کرائے پر دے کر اس کا کرایہ بذات خود استعمال کرتی رہے اور معاہدے کے اختتام پر مالک اپنا مکان واپس لے لے اور و اپنے پیسے لے لے۔

آپ حضرات سے التماس ہے کہ آیا اس عورت کا شرعی طور پر ایسا عقد کرنا اور پھر حاصل ہونے والے کرائے کو استعمال کرنا درست ہے یا نہیں؟

تنقیح:

مکان کے مالک کو صرف بصرف سات لاکھ روپے یکمشت دیے جائیں گے اور کرایہ کوئی  نہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

یہ صورت جائز نہیں ہے کیونکہ سات لاکھ قرض ہوگا اور مکان کی سکونت فائدہ ہے جبکہ قرض سے فائدہ حاصل   کرنا سود کی ایک صورت ہے، حدیث شریف میں ہے کل قرض جر نفعا فہو وجہ من وجوہ الرباء کہ ہر وہ قرض جس سے فائدہ حاصل ہو وہ سود کی صورتوں میں سے ایک صورت ہے، (بیہقی ) چاہے کرایہ بالکل نہ رکھے یا مارکیٹ ریٹ سے کم رکھے دونوں صورتوں میں حکم ایک ہی ہے اور ناجائز ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved