- فتوی نمبر: 20-196
- تاریخ: 27 مئی 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > متفرقات حظر و اباحت
استفتاء
کوئی شخص گناہ میں مبتلا ہو مثلاگانا یا فلم دیکھ رہا ہویا کسی دنیاوی کام میں مشغول ہو مثلا فون پر باتیں کر رہا ہو یا محفل میں محو گفتگو ہو تو اسے سلام کرنا کیسا ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
جو شخص گناہ کے کام میں مشغول ہو اس کو سلام کرنے میں اختلاف ہے ۔ امام ابو حنیفہؒ کا مؤقف یہ ہے کہ اس کو سلام کرے اس نیت سے کہ سلام کی وجہ سے کچھ نہ کچھ تو یہ شخص گناہ سے ہٹے گا اور صاحبینؒ کا مؤقف یہ ہے کہ ایسے شخص کو سلام نہ کرے تاکہ اسکی تحقیر ہو ۔ تاہم جو شخص کسی کے ساتھ باتیں کرنے میں ایسا مشغول ہو کہ وہ اپنی مشغولی کی وجہ سے سلام کا جواب نہ دے سکے گا تو ایسے شخص کو سلام کرنا مکروہ ہے ۔
شامی (452/2 )میں ہے :
ويسلم على قوم في معصية وعلى من يلعب بالشطرنج ناويا أن يشغلهم عما هم فيه عند أبي حنيفة
وكره عندهما تحقيرا لهم ا هـ ……. يكره السلام على العاجز عن الجواب حقيقة كالمشغول بالأكل أو الاستفراغ أو شرعا كالمشغول بالصلاة وقراءة القرآن ولو سلم لا يستحق الجواب ا هـ
© Copyright 2024, All Rights Reserved