• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

غصہ کی حالت میں ’’میں نے تجھے طلاق دی ‘‘کہنے کاحکم

استفتاء

محترم مفتی صاحب! السلام علیکم

میری بیوی نے مجھ کو شدید گالیاں نکالیں اور میرے فوت شدہ والدین کو فرعون کہا کہ تو فرعون کی نسل ہے۔ یہ سنتے ہی مجھ کو شدید غصہ طاری ہو گیا اور میں نے شدت غصہ کی کیفیت میں حواس باختہ ہو کر اسے یکمشت تین بار بدحواسی کی حالت میں ان الفاظ کا استعمال کیا کہ ’’میں نے تجھے طلاق دی‘‘ لیکن میری نیت ہرگز نہ تھی۔ لہذا شریعت کی روشنی میں بتائیں کہ طلاق ہوگئی ہے یا نہیں؟

وضاحت مطلوب ہے:

کیا غصے کے وقت آپ کو معلوم تھا کہ آپ کیا کہہ رہے ہیں؟ نیز غصہ کے دوران کوئی خلاف عادت قول یا فعلبھی کیا ؟

جواب وضاحت:

غصے کی شدید کیفیت تھی البتہ الفاظ کا علم تھا، نیز غصے میں کوئی خلاف عادت قول یا فعل بھی نہیں ہوا البتہ اتنا ہوا کہ میں اپنی بیوی کو مارنے کے لیے بھاگا اور دروازہ کھلاتھا دروازے کو لات ماری، اس کا علم نہ تھا۔

وضاحت مطلوب ہے:

درووازے کو لات کیوں ماری ؟کیا بیوی نے اندر سے دروازہ بندہ کرلیا تھا اور اس تک پہنچنا چاہتا تھا اس لیے ماری ؟

جواب وضاحت:

ہم کمرے میں تھے جب لڑائی ہوئی تھی اور میں نے اوپر سوال والے الفاظ بولے اور دروازے سے باہر نکلتے وقت دروازے کو لات ماری تھی ۔اس کا مجھے علم نہیں تھا مجھے میرے بچوں نے بتا یا کہ کہ آپ نے دروازے کو لات ماری ہے۔

لڑکے کا بیان :

اس دن سے پہلے ماماپاپا کی جب بھی لڑائی ہوتی تھی تو پاپا سو جاتے تھے لیکن اس صبح تو پاپا اتنے شدید غصہ میں تھے ہم بھی دیکھ کر پریشان ہوگئے اس سے پہلے ایسی حالت نہ دیکھی ۔ماماکو مارنے کی کوشش بھی کی تھی اور کھلے دروازے کو بھی لات ماری اور اسی شدت غصہ کی حالت میں گھر سے باہر نکل گئے۔

نوٹ: سائل سے بیوی کا تحریری بیان لانے کو کہا ہے لیکن بیوی بیان دینا نہیں چاہتی ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

غصے کی جس حالت میں شوہر نے طلاق دی ہے وہ شدید غصے کی حالت ہے جس کا ایک قرینہ یہ ہے کہ اس نے غصے کی حالت میں دروازے کو لات ماری اور اسے اس کا علم بھی نہ ہو سکا ۔اور شدید غصے کی حالت میں دی گئی طلاق معتبر نہیں لہذا مذکورہ صور ت میں طلاق نہیں ہوئی ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved