• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

غصے کی حالت میں طلاق

استفتاء

جناب  مفتی صاحب السلام علیکم کے بعد عرض ہے کہ ہمارے گھر میں ایک مسئلہ پیش آیا ہے، جس کی وجہ سے آپ سے رہنمائی چاہتے ہیں، مہربانی فرما کر ہماری رہنمائی فرمائیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ میرے والد صاحب جن کی عمر تقریباً 60 سال ہے، وہ فالج اور شوگر اور سانس اور پھیپھڑوں اور پیشاب کے مرض میں مبتلا ہیں، ان کی ذہنی کیفیت اور یاداشت فالج کے بعد کافی متاثر ہو چکی ہے، کئی پرانی باتیں انہیں یاد ہیں، اور کہیں ایک ہی بات پوچھ کر بھول جاتے ہیں، یا ایک ہی بات کو بار بار پوچھتے ہیں، معالج کہتے ہیں کہ ان کی یاداشت کافی متاثر ہوئی ہے فالج کی وجہ سے، میری والدہ کی عمر بھی تقریباً 60 سال ہے، وہ بھی پھیپھڑوں کے امراض، نفسیاتی پرابلم اور خون کا گہرا ہونے کا مسئلہ، جوڑوں کی درد وغیرہ میں مبتلا ہیں۔

مفتی صاحب ہوا کچھ یوں ہے کہ والد صاحب کو معالج نے سختی سے سگریٹ نوشی سے منع کیا ہے، لیکن وہ شروع سے اس عادت میں مبتلا تھے، اس لیے مشکل سے ہی سگریٹ نوشی چھوڑنے پر آمادہ ہوتے تھے۔ بروز بدھ تاریخ 23 ستمبر 2015ء کو  سہ پہر کے وقت ہم لوگ گھر میں موجود نہ تھے، بلکہ اپنے اپنے کام پر تھے، انہوں نے والدہ سے سگریٹ کا مطالبہ کیا، والدہ نے انہیں سمجھانے کی کوشش کی کہ آپ نے ایک سگریٹ پی لیا ہے، ڈاکٹر نے منع کیا ہے، آپ اور نہ پیئیں، مگر انہوں نے خود جا کر بازار سے سگریٹ لے آئے، (ہم خود حیران ہیں کہ وہ فالج کی وجہ سے واش روم تک بھی لڑ کھڑا کر چلتے ہیں، لیکن اس دن پتہ نہیں وہ بازار کیسے چلے گئے) اور لا کر پینا شروع ہو گئے، دو تین سگریٹ پینے کے بعد  والدہ نے پھر سمجھانے کی کوشش کی، اور ان سے سگریٹ کی ڈبی لے لی، انہوں نے پہلے والدہ کو کافی گالی گلوچ کیا، والدہ نے صبر سے کام لیا کہ ابھی غصہ ٹھنڈا ہو جائے گا، کیونکہ اکثر بیماری کی وجہ  اور چریرے پن کی وجہ سے اکثر گالی گلوچ کرتے ہیں۔ (غصے میں والد صاحب ہم بچوں پر تو ہاتھ بھی چلا لیتے تھے، لیکن بیوی پر کبھی ایسا نہیں کیا، البتہ اب کبھی کبھار غصے میں کھانا پھینک دینا، دوائی وغیرہ پھینک دینا ہو جاتا ہے)، لیکن اس دفعہ گالی گلوچ کے دوران طیش میں آ کر انہوں نے والدہ کو کہا "جا میں تمہیں طلاق دیتا ہوں”، یہ لفظ انہوں نے پانچ مرتبہ دہرائے، اور والدہ کو کہتے رہے  "یہاں سے نکل جا”، نہ تو ہماری والدہ کا کوئی سگا بھائی ہے اور نہ ہی ان کے والدین حیات ہیں، اور بیماری کی وجہ سے والدہ اور والد علیحدہ بھی نہیں رہ سکتے، کیونکہ دونوں ہی بیمار ہیں، اور ہمارے پاس اتنے وسائل بھی نہیں کہ ان کو علیحدہ علیحدہ گھر میں رکھ سکیں۔ آپ قرآن و حدیث کی روشنی میں ہمیں یہ بتائیں کہ جو ان کی ذہنی کیفیت اور جسمانی امراض کی حالت میں  طلاق واقع ہو گئی ہے یا کوئی رجوع کی صورت ہے؟ والد صاحب البتہ یہ بھول چکے ہیں کہ میں نے طلاق والے الفاظ ادا کیے ہیں۔

نوٹ: والد صاحب کو بیماری کی وجہ سے خدمت کی ضرورت ہوتی ہے، حتٰ کہ کپڑے وغیرہ بھی تبدیل کرنے پڑتے ہیں، کبھی پیشاب پاخانہ کا مسئلہ بھی ہو جاتا ہے تو والدہ کے علاوہ کوئی  نہیں کر سکتا۔ نیز والد صاحب عمر اور بیماریوں کی وجہ سے حق زوجیت کی ادائیگی وغیرہ کا اہل نہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگرچہ شوہر نے غصہ کی حالت میں طلاق دی ہے، لیکن مذکورہ صورت حال میں غصہ کی نوعیت ایسی نہیں کہ جس میں طلاق واقع نہ ہوتی ہو۔ لہذا تین طلاقیں واقع ہو گئی ہیں، بیوی شوہر پر حرام ہو گئی ہے۔ اب رجوع یا صلح کی کوئی گنجائش نہیں۔ البتہ میاں بیوی کی جو صورت حال سوال میں مذکور ہے، اس کے پیش نظر بیوی کا علیحدہ مکان میں رہنا ضروری نہیں۔ باقی رہی کپڑے وغیرہ تبدیل کرانے کی بات تو اس کا انتظام بیٹے کریں۔ فتاویٰ شامی میں ہے:

قلت: و للحافظ ابن القيم الحنبلي رسالة في طلاق الغضبان قال فيها: إنه علی ثلاثة أقسام: أحدهما أن يحصل له مباديء الغضب بحیث لا يتغير عقله و يعلم ما يقول و يقصده، و هذا لا إشكال فيه. و الثاني أن يبلغ النهاية فلا يعلم ما يقول و لا يريده، فهذا لا ريب أنه لا ينفذ شيء من أقواله. و الثالث من توسط بين المرتبتين بحیث لم يصر كالمجنون فهذا محل النظر، و الأدلة علی عدم نفوذ أقواله …. لكن أشار في الغاية إلی مخالفته في الثالث حيث قال: و يقع الطلاق من غضب خلافاً لابن القيم …. و هذا الموافق عندنا لما مر في المدهوش ….. فالذي ينبغي التعويل عليه في المدهوش و نحوه إناطة الحكم بغلبة الخلل في أقواله و أفعاله الخارجة عن عادته. (4/ 439)

و سئل شيخ الإسلام عن زوجين افترقا و لكل منهما ستون سنة و بينهما أولاد تتعذر عليهما مفارفتهم فيسكنان في بيتهم و لا يجتمعان في فراش و لا يلتقيان التقاء الأزواج، هل لها ذلك؟ قال نعم، و أقره المصنف. (5/ 231) فقط و الله تعالی أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved