• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

غصے کی حالت میں تین طلاقیں دینا

استفتاء

گذشتہ رات میراوالدہ سے جھگڑا ہوا۔ والدہ نے کہاکہ تمہاری بیوی اور ساس یہ کہتی ہیں یہ کرتی ہیں۔ اس پرمجھے مارا۔ میری ڈاڑھی بھی پکڑ کر کھینچی اور مارا اور مجھ سے لڑتی رہیں۔ اور پھر میں مکان کی نیچے کی منزل پرآگیا تو والدہ پھرنیچے آگئیں۔ اور مجھے بددعائیں دینی شروع کردیں کہ تو بھی مرجائے، تیری بیوی بھی مرجائے۔ میں نے اس سارے واقعہ کے دوران والدہ کو کچھ نہیں کہا۔ آخر جب انہوں نے یہ الفاظ کہے کہ تیری بیوی میری خدمت نہیں کرتی میری بات نہیں مانتی۔ تو غصے کی حالت میں نہ چاہتے ہوئے بھی بے اختیار میرے منہ سے نکل گیا” میں نے اس کو طلاق دی، میں نے اس کو طلاق دی ، میں نے اس کو طلاق دی”۔ میرا اپنی بیوی سے نہ کوئی جھگڑا ہے اور نہ ہی طلاق دینے کا ایک ۔۔۔بھی کوئی ارادہ تھا۔ طلاق دینے کے فوراً” اور مجھے احساس ہوا کہ یہ میرے منہ سے نکل گیا” میری تو ایسی نیت بھی نہیں تھی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

شوہر نے پوچھنے پر بتایا ہے کہ اس کے علاوہ اس سے کوئی اور بات ایسی نہیں ہوئی جس سے دیوانگی یا دہشت کا پتہ چلتاہو۔ تینوں طلاقیں پڑچکی ہیں صلح اور رجوع کی کوئی گنجائش نہیں۔ فقط  واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved