• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

غصہ کی شدت سے طلاق کے الفاظ بھول گیا بعد میں یاد آگئے تو کیا طلاق ہوگئی؟

استفتاء

2013ء میں میرے شوہر نے مجھے غصے میں ’’میری طرف سے  تم فارغ ہو‘‘ کے الفاظ کہے تھے پھر ہم نے جامعہ اشرفیہ سے پتہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ تجدید نکاح ہوگا۔ پھر ہمارا تجدیدِ نکاح ہوا اور ہم رہنے لگے۔ میرے شوہر  کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں تھی، شکی مزاج بھی تھے، دوائیں چل رہی تھیں، وقفے وقفے سے طبیعت خراب ہوجاتی تھی، میں چھپ کر دوائی دیتی تھی، اور پھر 8 نومبر 2021  کو گھر سے باہر جاکر  انہوں نے پیٹرول پی لیا، پھر علاج ہوا اور ان کا معدہ واش ہوا ، بہت سیریس حالت تھی، تھوڑے دن تک حالت بہتر ہوئی، وقفے وقفے سے ذہنی حالت خراب ہونے لگی، ان کو وہم بہت تھا، بیوی کے ہاتھ سے پانی بھی نہیں پیتے تھے ، پھر ایک مہینے سے کافی بیمار تھے، معدے کی تکلیف تھی اور اچانک 17 اگست2022 کو صبح ناشتہ کیا اور گھر سے باہر چلے گئے، کاروباری سامان اور موٹر سائیکل لے گئے تھے، پھر اسی دن شام کو 6 بجے بیٹے نے ان کو کال کی، میری ان سے بات ہوئی اور آنے کا پوچھا تو شدید غصے میں آگے سے پتہ نہیں کیا کچھ بولے جارہے تھے باتوں میں تسلسل نہیں تھا، میری نہیں سن رہے تھے بلکہ اپنی ہی کہی جارہے تھے اور پھر کہنے لگے کہ میری بات غور سے سنو! میں اب گھر نہیں آؤں گا اور کہا ’’میں نے تجھے طلاق دی‘‘ دوسری دفعہ کہا تو  میں نے آدھی بات سن کر موبائل پھینک دیا، پھر دو تین جگہ سے پتہ کروایا، انہوں نے کہا کہ طلاق ہوگئی ہے۔ ا سی دن، رات  کو ان کے قریبی دوست زاہد بھائی نے پوچھا  تو انہوں نے مان لیا کہ میں نے تین دفعہ دی ہے اور اگلے دن کہہ رہے ہیں کہ مجھے پتہ نہیں چلا یہ کیسے ہوگیا؟17 تاریخ کو اسی دن میرے گھر سے تعویذ بھی ملا، اب آپ مہربانی فر ماکر اس کا جواب دیں کہ کیا طلاقیں ہوچکی ہیں؟

شوہر کا بیان:

میری دماغی حالت ٹھیک نہیں رہتی، دوائی لیتا رہوں تو کچھ ٹھیک رہتی ہے، ان دنوں بھی بہت طبیعت خراب تھی اور دوائی بھی نہیں لے رہا تھا، گھر سے نکلا اور کام پر گیا تو طبیعت ٹھیک نہیں تھی، کام پر میں نے دو گلاس پانی پیا، سیڑھیوں سے اوپر نیچے دو تین چکر لگائے تو مجھے چکر آنے لگے اس کے بعد مجھے کچھ سمجھ نہیں آیا کہ کیا ہوا، جب کافی دیر بعد مجھے کچھ ہوش آئی تو یاد آنے لگا کہ بیوی نے مجھے کال کی تھی اور میں نے فون پر اپنی بیوی کو کئی دفعہ طلاق کا جملہ کہہ دیا ہے، کتنی دفعہ بولا تھا یہ بالکل یاد نہیں،اور کال کا دورانیہ شاید ایک منٹ بھی نہیں تھا، میں نے اپنے دوست کو بھی کہا تھا کہ میں نے بیوی کو فون پر یہ الفاظ بول دیئے ہیں۔ مفتی صاحب میں حلفا کہتا ہوں کہ اس وقت مجھے کچھ پتہ نہیں تھا، بعد میں جب ہوش آیا تو یاد آنے لگا کہ میں نے اس طرح کال پر طلاق کے الفاظ بول دیئے ہیں۔ اس واقعہ میں مجھ سے خلافِ عادت کوئی کام مثلا توڑ پھوڑ وغیرہ سرزد نہیں ہوا تھا۔ (شوہر سے مذکورہ بیان فون کے ذریعے لیا گیا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں جن کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرام ہوچکی ہے، لہٰذا اب نہ رجوع ہوسکتا ہے اور نہ صلح کی گنجائش ہے۔

توجیہ: مذکورہ صورت میں شوہر نے جب فون پر بیوی کو طلاق کے الفاظ کہے اس وقت اگرچہ شوہر کا یہ کہنا ہے کہ اسے پتہ نہیں چلا لیکن بعد میں کسی کے بتائے بغیر شوہر کو طلاق کے الفاظ یاد آجانا اس بات کی علامت ہے کہ طلاق کے الفاظ بولتے وقت شوہر کو اپنے کہے کا علم تھا لیکن غصہ کی شدت کی وجہ سے بھول گیا تھا، بعد میں اسے یاد آگیا اور طلاق کے الفاظ بولتے وقت اگر شوہر کو علم ہو کہ وہ کیا کہہ رہا ہےاور خلافِ عادت کوئی قول یا فعل بھی سرزد نہ ہوا ہو تو ایسی حالت میں دی گئی طلاق واقع ہوجاتی ہے۔اور چونکہ ایک طلاق شوہر پہلے بھی دے چکا ہے اور اس واقعہ میں شوہر کے بیان سے معلوم ہورہا ہے کہ اس نے ایک مرتبہ سے زیادہ طلاق کا جملہ بولا ہے اس لیے اس واقعہ میں کم از کم دو طلاقیں واقع ہونے کی وجہ سے تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں۔

رد المحتار(439/4) میں ہے:

وللحافظ ابن القيم الحنبلي رسالة في ‌طلاق ‌الغضبان قال فيها: إنه على ثلاثة أقسام: أحدها أن يحصل له مبادئ الغضب بحيث لا يتغير عقله ويعلم ما يقول ويقصده، وهذا لا إشكال فيه. والثاني أن يبلغ النهاية فلا يعلم ما يقول ولا يريده، فهذا لا ريب أنه لا ينفذ شيء من أقواله.

الثالث من توسط بين المرتبتين بحيث لم يصر كالمجنون فهذا محل النظر، والأدلة على عدم نفوذ أقواله. اهـ. ملخصا من شرح الغاية الحنبلية، لكن أشار في الغاية إلى مخالفته في الثالث حيث قال: ويقع الطلاق من غضب خلافا لابن القيم اهـ وهذا الموافق عندنا لما مر في المدهوش

در مختار مع رد المحتار(4/509) میں ہے:

[فروع] كرر لفظ الطلاق وقع الكل

قوله: (كرر لفظ الطلاق) بأن قال للمدخولة: أنت طالق أنت طالق أو قد طلقتك قد طلقتك أو أنت طالق قد طلقتك أو أنت طالق وأنت طالق

بدائع الصنائع (3/295) میں ہے:

وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر لقوله عز وجل {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره}

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved