• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

حال کے صیغے سے نکاح کے منعقد ہونے کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

محترم مفتی صاحب میں یہ الفاظ من وعن آپ کی طرف نقل کررہا ہوں ،رہنمائی فرمائیں

نکاح خواں مولوی صاحب کہتے ہیں :

آمنہ اخلاق جو کہ اخلاق علی کی صاحبزادی ہے میں پچاس ہزار حق مہر غیر مؤجل کے عوض ان گواہوں کی موجودگی میں اللہ کے حکم کے ساتھ نبی پاک ﷺ کی شریعت کے مطابق اس آمنہ اخلاق کو آپ کی زوجیت میں دیتا ہوں  آپ قبول کرتے ہیں (دودفعہ اس طرح کیا )کہ انہی الفاظ کے ساتھ آمنہ اخلاق کو آپ کی زوجیت میں دیتا ہو ںآپ قبول کرتے ہیں؟(لڑے نے کہا)جی ہاں میں قبول کرتا ہوں۔

اب یہاں دونوں صیغے(ایجاب وقبول)حال کے ہیں نکاح ہوا یا نہیں؟

وضاحت مطلوب ہے :

(۱)سوال کا پس منظر کیا ہے؟(۲)سوال کیوں پوچھا جارہا ہے ؟(۳)کیا اس سے متعلق پہلے کوئی سوال دارالافتاء میں بھیجا گیا ہے؟

جواب وضاحت:

(۱)سوال کا پس منظر کچھ بھی نہیں ہے صرف ہم یہ پوچھنا چاہتے ہیں نکاح ہوا کہ نہیں ؟فتوی کتابت کی صورت میں اس لیے چاہتے ہیں تاکہ باقی آدمیوں کو بھی اطمینان ہو جائے۔(۲)سوال کا حکم جاننے کے لیے پوچھا جارہا ہے اور کوئی مقصد نہیں ہے اور اس نکاح کے بعدبھی رخصتی بھی نہیں ہوئی ۔(۳)اس سے پہلے ہماراکوئی مسئلہ آپ کے دارالافتاء میں نہیں آیا۔

نوٹ: یہ بھی بتادیں نکاح دوبارہ کروائیں یا یہ ہی نکاح کافی ہے ؟نکاح مسجدمیں ہوا تھا اور وہاں طلباء موجود تھے اور نکاح خواں نے حال کے صیغے استعمال کیے۔تو کچھ طلباء نے اعتراض کیا کہ ماضی کے صیغے ہونے چاہییں ،اس لیے سوال کیا جارہا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں نکاح جائز ہے ۔ماضی کا صیغہ ہر حال میں ضروری نہیں ،حال کاصیغہ جب انشاء میں استعمال ہوتا ہو تو اس سے بھی نکاح ہو جاتا ہے ۔تاتارخانیہ جلد4،ص:5،کتاب النکاح پر ہے:

ینعقدالنکاح بلفظ یصلح للحال والاستقبال مثل اتزوجک وانکحک۔

امداد الفتادی (234-3/2)میں ہے:

سوال :        زینب وزید میں آپس میں مناکحت کااقرار ہوا زینب نے زید سے کہا کہ مجھے تمہارے ساتھ نکاح کرنا منظور ہے میں تم کو اپنا وکیل مقرر کرتی ہوں اپنے ساتھ میرا نکاح دو گواہوں کے رو برو کرلو ۔زیدنے دو گواہوں کے روبرو اس کو پیش کرکے کہا کہ بحیثیت وکیل مسماۃ زینب میں مسماۃ زینب کے اقبال ومنظوری نکاح کو ہمراہ زید کے (میرے )ظاہر کرتا ہوں اور بحیثیت خود اقبال ومنظوری نکاح کا اقرار کرتا ہوں آپ لوگ اس امر کے شاہد رہیے گواہوں نے سن کر شہادت مناکحت زید وزینب منظور کرلی آیا اس قسم کا نکاح جائز ہے ؟

جواب :       جائز ہے۔

فتاوی  قاسمیہ(72/3)پر ہے:

سوال:        ناکح صاحب نے اس طریقے سے ایجاب وقبول کروایا کہ تمہارا نکاح فلان بن فلاں سے بعوض مہر کیا جارہا ہے یا کیا جاتا ہے تو مسئلہ یہ دریافت کرنا ہے کہ جو کیا جارہا ہے یا کیا جاتا ہے یہ کون سے صیغے ہوئے ؟اور ان سے نکاح ہوا یا نہیں؟اگر نہیں تو نکاح کے صحیح ہونے کی کیا صورت ہو سکتی ہے؟

جواب:       انعقاد نکاح کے لیے ماضی کا صیغہ استعمال کرنا زیادہ مناسب ہے لیکن ایسے حال کے صیغوں سے جو انشاء پر دلالت کرتے ہیں ان سے بھی نکاح منعقد ہوجاتا ہے لہذا مذکورہ صیغہ کو ایجاب وقبول کے موقع پر استعمال کرنے سے نکاح منعقد ہو جائے گا۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved