• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ہاتھ پر وائٹنر لگنے کی صورت میں  وضو کا حکم

استفتاء

کسی کے ہاتھ پر (whitener) وائٹنر لگ جائے اور بہت کوشش کے بعد بھی مکمل طور پر نہ اترے تو اس بارے میں وضو اور نماز کا کیا حکم ہے؟کیا بعد میں نماز قضاء  کرنی ہوگی؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اعضاء وضو کے کسی حصے پر وائٹنر لگ جانے کی صورت میں حکم یہ ہے کہ اس کو چھوڑ ائے بغیر وضو نہ ہوگاالبتہ اگر وائٹنر  چھڑانے میں جلد کے خراب ہونے کا اندیشہ ہو تو جہاں تک ممکن ہو اس کو چھڑا لیا جائے اور پھر بھی کچھ رہ جائے تووہ معاف ہے لہذا اگر اس پر پانی بہا لیا جائے تو وضو ہو جائے گا  ۔

بحر الرائق (1/ 14)میں ہے

ولو لصق بأصل ظفره طين يابس وبقي قدر رأس إبرة من موضع الغسل لم يجز

مراقی الفلاح (ص:62) میں ہے

( وشرط صحته ) أي الوضوء۔۔۔ ( زوال ما يمنع وصول الماء إلى الجسد ) لجرمه الحائل ( كشمع وشحم )

امداد الاحکام جلد (1/345)میں ہے

سوال:  اگرایک شخص کے بدن پرایسا زخم لگ گیا جس سے خون بند نہیں ہوتا ہے، اگرچونالگادیا گیا اوراس کے اثر سے خون بند ہوگیا، اور وہ جگہ ایسی ہے جس کادھوناوضو میں ضروری ہے تو چوناچھڑا کر وہ جگہ دھونا چاہیے یانہیں، اگرچوناایسا خشک ہوگیا ہے کہ چونے کے چھڑانے سے پھرخون نکلنے کااندیشہ ہے تو کیا کرے؟

ن       اسی طرح اگرغسل کی ضرورت ہے اور ٹانگ میں کئی دن ہوئے ایک چوٹ لگ گئی تھی اور اس پر چونا لگادیاگیا تھا اور خون اس سے بندہوگیا تھا، اب وہ چونا ایسا خشک ہوگیا ہے کہ پانی کی تری سے کسی طرح نہیں چھوٹتا ہے، اگر چاقو وغیرہ سے چھڑایاجائے توخون نکلنا ضروری ہے ایسی صورت میں کیا کرے، صرف اوپراوپر سے پانی اس جگہ بہالینا درست ہے یا بہ تکلیف چوناچھڑا کر صاف کرکے خواہ خون ہی کیوں نہ نکلے پانی بہانا چاہیے اور اگر خون نکلنے لگے اور پھر بھی پورے طور پر چونا اس زخم سے نہ چھوٹے توکیا کرے؟

الجواب:  چونا چھڑانا واجب ہے، بشرطیکہ چھڑانا ضرر نہ دے اور اگر ضرر دے تو اسی پرپانی بہالیاجائے، چاقو سے چھڑانے کی ضرورت نہیں، بلکہ تیل اور پانی وغیرہ سے بسہولت جتنا چھوٹ سکے اس کا چھڑانا واجب ہے، اور جو اس سے بھی نہ چھوٹے اس کا مضائقہ نہیں،

 

قال فی نورالایضاح ولو ضره غسل شقوق رجليه جاز إمرار الماء على الدواء الذي وضعه فيها قال الطحطاوی ثم محل جواز إمرار الماء على الدواء إذا لم يزد على رأس الشقاق فإن زاد تعين غسل ما تحت الزائد كما في ابن أمير حاج ومثله في الدر عن المجتبى لكن ينبغي أن يقيد بعدم الضرر كما لا يخفى أفاده بعض الأفاضل اھ (ص ۳۷) یہی حکم غسل کا بھی ہے، واللہ اعلم

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved