استفتاء
ایک عورت کی حیض کی عادت پانچ دن کی تھی اور یہ پانچ دن شروع مہینے میں ہوتے تھے پھر ڈیٹ (تاریخْ/عادت)میں تبدیلی واقع ہوئی یعنی کبھی مہینے کے درمیان میں حیض آتااورکبھی مہینے کے آخری ایام میں۔پھرتقریبا اڑھائی ماہ (15نومبرتا28جنوری)74 دن پیریڈ نہیں ہوئے (حیض نہیں آیا)اس کے بعد تقریبا اڑھائی ماہ ( 29جنوری تا13اپریل )74 دن ہر روز خون آتا رہا ،پھر یہ خون 13 اپریل 2022 کو رک گیا پھر 19 دن بعد 2 مئی 2022 کو دوبارہ خون آنا شروع ہوا اور 20جون کو بند ہوگیا جو کہ 49 دن بنتے ہیں اس کے بعد پھر 25 دن بعد 15 جولائی کو پھر خون آنا شروع ہوا اور5اگست کو بند ہوگیا جو کہ 31 دن بنتے ہیں پھر 14 دن بعد 19 اگست کو دوبارہ خون آنا شروع ہوا اور اب تک جاری ہے۔
تو مذکورہ صورت میں کونسے ایام پاکی کے ہیں اور کونسے ناپاکی کے ۔نیز نمازوں کی کیا ترتیب ہوگی اس طرح کی صورت حال میں ؟
تنقیح:اڑھائی ماہ (15نومبرتا28جنوری) سے پہلے مذکورہ عورت کی عادت مہینے کےشروع کےپانچ دن حیض اور پچیس دن طہر کی تھی البتہ آخری مرتبہ حیض مہینے کے درمیانی پانچ دنوں (10 نومبر کو حیض کے دن شروع ہوئے اور15 نومبر کو ختم ہوئے) میں آیا تھا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں عورت کی عادت ماہواری کے پانچ دن اور پاکی کے 74 دن ہیں لہٰذا جب74دن (15نومبرتا28جنوری) پیریڈ نہیں ہوئے تو ان 74دنوں کو طہر(پاکی) شمار کیا جائے گا پھر جب 74 دن(29جنوری تا13اپریل) مسلسل خون آتا رہا تو ان ایام میں شروع کے پانچ دن(29جنوری تا 03 فروری) حیض کے شمار ہوں گے جن میں نمازیں معاف ہوں گی اور بقیہ(69) ایام استحاضہ کے شمار ہوں گے ۔پھر 13اپریل سے 2 مئی تک کے ایام بھی طہر (پاکی) میں شمار ہوں گے کیونکہ ان دنوں میں خون بند تھا۔ کل پاکی کے دن 88 بنے پھر 2مئی کے بعدپانچ دن(07مئی تک)حیض کے شمار کئے جائیں گےاور 8مئی سے(20جون تک کے ایام سمیت جن میں خون آتا رہا اور 20 جون کے بعد کے ایام جن میں خون رکا رہا) 20جولائی تک کے ایام پاکی کے شمار ہوں گےپھر 20 جولائی سے25جولائی تک کے ایام ماہواری کے ہوں گے۔25 جولائی کے بعد 74 دن تک پاکی کے دن شمار ہوں گے جب 74 دن پورے ہوجائیں اور خون آرہا ہو تو 5 دن ماہواری کے شمار کریں گے اسی طرح یہی روٹین آگےبھی چلے گی جب تک خون دس دن کے اندر اندر نہ بند ہو جائے اور پھر اس کے بعد کم از کم پندرہ دن کی پاکی نہ آجائے۔
نوٹ: حساب لگانے میں فی الحال اصل تو یہی ہے کہ 5 دن ماہواری اور 74 دن پاکی کے ہیں لیکن جواب میں مذکورہ صورت میں کچھ مہینوں میں 74 دن سے زائد پاکی شمار کی گئی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ مذکورہ بالا حساب سے جب 74 دن پورے ہوئے اس کے بعد کےدنوں میں خون بالکل بندتھا لہٰذا ان دنوں میں خون نہ آنے کی وجہ سے ان دنوں کو بھی پاکی میں سے شمار کیا گیا اس وجہ سے پاکی کے دن 74 دن سے زائد ہوگئے۔
نوٹ: مذکورہ تفصیل کے مطابق پاکی کے دنوں کی جو تاریخیں بتائی گئی ہیں ان میں اگر عورت نے نمازیں نہ پڑھی ہوں تو ان نمازوں کی قضا ضروری ہوگی۔
حاشیہ ابن عابدین میں ہے (524/1) میں ہے:
والناقص عن اقله والزائد على اكثره وماتراه حامل استحاضة. واقل الطهر خمسة عشر يوما ولا حد لأكثره قوله: (الزائد على اكثره) اي: فى حق المبتدأة، اما المعتادة فمازاد على عادتها وتجاوز العشرة فى الحيض والأربعين فى النفاس يكون استحاضه
بدائع الصنائع(1/158،156) میں ہے:
واما اكثرالطهر فلا غاية له حتى ان المرأة اذا طهرت سنين كثيرة فانها تعمل ما تعمل الطاهرات بلا خلاف بين الائمة، لان الطهارة فى بنات آدم اصل والحىض عارض فاذالم يظهر العارض يجب بناء الحكم على الاصل.
مسائل بہشتی زیور (106/1) میں ہے:
استحاضہ کا حکم ایسا ہے جیسے کسی کو نکسیر پھوٹ جائے۔ ایسی عورت نماز بھی پڑھے اور روزہ بھی رکھے قضا نہ کرنا چاہئے اور اس سے صحبت کرنا بھی جائز ہے۔
اگر استحاضہ کی تکلیف اتنی مسلسل ہو کہ معذور میں داخل ہوجائے تو معذور کے احکام اس پر جاری ہوں گے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved