- فتوی نمبر: 13-106
- تاریخ: 04 مارچ 2019
استفتاء
1۔ایام حیض میں معارف القرآن کو پکڑ سکتے ہیں ؟
2۔ اور پڑھ سکتے ہیں ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔معارف القرآن میں چونکہ تفسیر قرآن سے زیادہ ہے اس لیے حالت حیض میں اسے پکڑنے کی گنجائش ہے ۔نیز یہ گنجائش بھی صرف اس وقت ہے جب ہاتھ آیات قرآنیہ یا ان کے ترجمے کو نہ لگے۔
2۔ حالت حیض میں آیات قرآنیہ یا ان کے ترجمے کو پڑھنا جائز نہیں اس کے علاوہ تفسیری مواد کو پڑھ سکتے ہیں ۔
فتاوی شامی 1/423 میں ہے
و قرآءة القرآن بقصده و مسه ولو مكتوبا با لفارسية في الاصح
قوله (ومسه ) اي القرآن ولو في لوح او درهم او حائط لكن لا يمنع الا من مس المكتوب بخلاف المصحف فلا يجوز مس الجلد و موضع البياض منه وقال بعضهم يجوز ……… وفي التفسير والكتب الشرعيه خلاف مر
وفيه 1/353
وفي السراج عن الايضاح ان كتب التفسير لايجوز مس موضع القرآن منها وله ان يمس
غيره وكذا كتب الفقه عندهما ويصح انه لايكره عنده
© Copyright 2024, All Rights Reserved