- فتوی نمبر: 16-137
- تاریخ: 15 مئی 2024
- عنوانات: عبادات > روزہ و رمضان
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک عورت نے نذر مانی کہ ’’اگر میرا فلاں کام ہوگیا تو میں ہمیشہ پیر اور جمعرات کا روزہ رکھوں گی‘‘ اب یہ مذکورہ عورت حیض کے ایام میں کیا کرے گی؟ کیا روزہ کی قضا دوسرے ایام میں کرے گی؟یا بالکل دوسرے ایام میں قضا بھی معاف ہو جائے گی؟ مدلل جواب دے کر عند الله ماجور ہوں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
یہ عورت حیض کے ایام میں روزہ نہیں رکھے گی اور دوسرے ایام میں ان روزوں کی قضا کرے گی۔
چنانچہ فتاوی قاضی خان جلد (1) صفحہ (464) پر ہے:
ولو نذرت بان تصوم يوم كذا او غدا فوافق يوم حيضها عليها القضاء عند ابي يوسف رحمه الله تعالى خلافا لزفر رحمه الله تعالى
اور فتاوی عالمگیری جلد (1) صفحہ (465) میں ہے:
واذا اوجبت المراة على نفسها صوم سنة بعينها قضت ايام حيضها لان تلك السنه قد تخلوا عن ايام الحيض فصحح الايجاب
© Copyright 2024, All Rights Reserved