- فتوی نمبر: 24-229
- تاریخ: 18 اپریل 2024
- عنوانات: عبادات
استفتاء
کیاحیض اورنفاس کی حالت میں دعاکی نیت سے بچوں اور اپنے اوپر دم کرنے کےلیے چاروں قل پڑھ سکتے ہیں ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
آخری دو سورتیں (سورۃالفلق اور سورۃ الناس ) دعا کی نیت سے اور سورہ اخلاص ذکرکی نیت سے حیض ونفاس کی حالت میں پڑھ سکتے ہیں ۔اور سورہ کافرون میں چونکہ نہ دعاکامعنیٰ ہےاورنہ ہی ذکر(ثناء)کا اس لیے اس کاحیض ونفاس کی حالت میں پڑھنا درست نہیں ۔
حاشيۃ الطحطاوی على مراقی الفلاح ( 142)میں ہے:
قوله ( إلا بقصد الذكر ) أي أو الثناء أو الدعاء إن اشتملت عليه فلا بأس به في أصح الروايات
قال في العيون ولو أنه قرأ الفاتحة على سبيل الدعاء أو شيئا من الآيات التي فيها معنى الدعاء ولم يرد به القرآن فلا بأس به اه.
ردالمحتار (1/423)میں ہے :
قوله ( بقصده ) فلو قرأت الفاتحة على وجه الدعاء أو شيئا من الآيات التي فيها معنى الدعاء ولم ترد القراءة لا بأس به كما قدمناه عن العيون لأبي الليث وأن مفهومه أن ما ليس فيه معنى الدعاء كسورة أبي لهب لا يؤثر فيه قصد غير القرآنية.
مسائل بہشتی زیور (1/112)میں ہے:
اگرالحمد کی پوری سورت یا معوذتین دعا کی نیت سے پڑھے یا اور دعائیں جو قرآن میں آئی ہیں ان کو دعا کی نیت سے پڑھے، تلاوت کے ارادہ سے نہ پڑھے تو درست ہے۔ اس میں کچھ گناہ نہیں ہے جیسے یہ ((رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّفِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ)) اور یہ دعا((رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا اِنْ نَّسِیْنَا اَوْ اَخْطَاْنَا))آخرتک جو سورہ بقرہ کے آخر میں لکھی ہے یا اور کوئی د عا جو قرآن شریف میں آتی ہو، دعا کی نیت سے سب کا پڑھنا درست ہے۔ اسی طرح دعایا ثنا کے طور پر آیۃ الکرسی کا پڑھنا بھی صحیح ہے قرآن کے طور پر صحیح نہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved