- فتوی نمبر: 31-40
- تاریخ: 21 اپریل 2025
- عنوانات: حظر و اباحت > مساجد و مدارسے سے متعلق
استفتاء
میں گرلز یونیورسٹی میں پڑھتی ہوں۔ وہاں لڑکیوں کے نماز پڑھنے کے لئے ایک جگہ مخصوص ہے جسے باقاعدہ مسجد کا نام دیا گیا ہے اور مسجد کی طرز پر صفیں، مصلے اور دیگر چیزیں بھی رکھی ہیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ حالتِ ناپاکی (حالتِ حیض) میں اس جگہ (مسجد) میں داخل ہوسکتے اور بیٹھ سکتے ہیں یا عام مساجد کی طرح وہاں بھی داخل ہونا جائز نہیں ؟
وضاحت مطلوب ہے: باقاعدہ مسجد ہے یا صرف مسجد کا نام دیا گیا ہے؟
جواب وضاحت:ہال نما جگہ ہے جہاں باؤنڈری بنادی گئی ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
انتظامیہ سے معلوم کرلیا جائے کہ یہ جگہ مسجد کے لیے وقف کردی گئی ہے اور شرعی مسجد بنادی گئی ہے یا صرف مصلیٰ ہے اگر مسجد ہے تو ناپاکی کی حالت میں داخل ہونا جائز نہیں اور اگر مسجد نہیں صرف مصلیٰ ہے تو ناپاکی کی حالت میں داخل ہونا جائز ہے۔
البحر الرائق (1/205) میں ہے:
(قوله: ودخول مسجد) أي يمنع الحيض دخول المسجد وكذا الجنابة وخرج بالمسجد غيره كمصلى العيد والجنائز والمدرسة والرباط فلا يمنعان من دخولها، ولهذا قال في الخلاصة المتخذ لصلاة الجنازة والعيد الأصح أنه ليس له حكم المسجد
غنیۃ المتملی (ص:614) میں ہے:
ولو أتخذ فى بيته موضعا للصلوة فليس له حكم المسجد أصلا
آپ کے مسائل اور ان کا حل(3/247) میں ہے:
جواب …اگر فیکٹری کے مالکان نے اس مسجد کو بناتے وقت اس کے باقاعدہ مسجد ہونے کی نیت کی تھی اور مسجد کی حیثیت سے لوگوں کو وہاں نماز پڑھنے کی اجازت دی تھی، تو اس کو تبدیل کرنا جائز نہیں، کیونکہ جس جگہ کو مسجد کے لئے وقف کر دیا جائے ، وہ تا قیامت مسجد رہتی ہے، اور اس کی حیثیت کو تبدیل کرنے کا کسی کو اختیار نہیں اور اگر یہ جگہ مسجد کے لئے وقف نہیں کی گئی محض نماز پڑھنے کے لئے جگہ مخصوص کر دی گئی ، جیسا کہ گھروں میں نماز کے لئے ایک جگہ مخصوص کرلی جاتی ہے، تو یہ شرعا مسجد ہی نہیں اور اس پر مسجد کے احکام لاگو نہیں ہوں گے، چنانچہ وہاں اعتکاف کرنا صحیح نہیں، اور جنبی کا (جس کو غسل کی حاجت ہو ) وہاں آنا جائز ہے، اور وہاں نماز پڑھنے کا ثواب مسجد میں نماز پڑھنے کا نہیں ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved