• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

حج فرض ہونے کےبعد مال ختم ہوجائے

  • فتوی نمبر: 18-149
  • تاریخ: 20 مئی 2024
  • عنوانات:

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ(1) ایک بندے کے پاس تقریبا پانچ سال سے 20 لاکھ روپے تھے کیا اس رقم کی وجہ سے اس پر حج فرض ہو گیا؟

نوٹ: تین سالوں سے سرکاری قرعہ اندازی میں درخواست  بھی جمع کرواتے رہے مگر نام نہیں نکلا۔ پرائیویٹ اس وجہ سےنہیں کیا کہ  مہنگا تھا۔2020 میں اس مرتبہ رقم خرچ ہوگئی (2)کیا حج کی فرضیت ختم ہوگئی یا حج کی ان کے ذمہ قضا باقی ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(1)  مذکورہ صورت میں اس شخص پر حج فرض ہو گیا تھا ۔

(2)مذکورہ شخص پر حج کی فرضیت باقی ہے اس کے لئے کوشش کرتا رہے اور اگر آخر عمر تک حج کا نظم نہ بن سکے تو حج بدل کی وصیت کرجائے ۔

مناسک ملا علی القاری (41) میں ہے:

الاستطاعة. . . .  وهي ملك الزاد اى النفقة في المأتى والمعاد والتمكن من الراحلة . . . .  بملك او اجارة في حق الآفاقى.

غنیۃالناسک(19) میں ہے:

والمعنى القدرة على زاد وراحلة ملك مال يبلغه الى مكة بل الى عرفة ذاهبا و جائيا . . . فاضلا عن حوائجه الاصلية المذكورة في الزكاة كمسكنه وعبيد خدمته وفرسه المحتاج الى ركوبه ولو احيانا وسلاحه ان كان من اهله وآلات حرفته ان كان محترفا وكتب الفقه ان كان فقيها محتاجا الى استعمالها وثياب لبسه واثاث بيته ومرمة مسكنه وراس مال حرفته ان اجتاجت لذلك والات حرثه من البقر و نحو ذلك ان كان حراثا  أكارا ورأس مال التجارة ان كان تاجرا يعيش بالتجارة وعن نفقة عياله۔

(2)غنیۃ الناسک (33) میں ہے:

لولم  يحج حتى افتقر ،تقرر وجوبه دينا فى ذمته بالاتفاق ولا يسقط عنه بالفقر…….. …. وكذا لولم يحج حتى اقعد أو أزمن ،أو نحو ذلك مما يمنعه من الأداء بنفسه تقرر وجوبه دينا فى ذمته بالاتفاق،و وجب عليه الاحجاج أو الإيصاء به عند الموت

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved