- فتوی نمبر: 18-142
- تاریخ: 20 مئی 2024
- عنوانات: عبادات > حج و عمرہ کا بیان
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص نے گزشتہ سال حج کی درخواست دی لیکن منظوری نہ ہوئی تو دوران سال گھر میں بیماری کی وجہ سے کچھ پیسے خرچ ہوگئے اور اتنی زیادہ رقم پاس نہیں تھی کہ پرائیویٹ حج کر لیتے۔اب دوبارہ ان کو کہا گیا کہ اب کوشش کرو کہ شاید آپ کا کام ہو جائے لیکن اب اس شخص کے پاس اتنی زیادہ رقم نہیں ہے کہ وہ حج کر سکے اور کوئی قرضہ بھی نہیں دے رہا اور ایک پلاٹ ہےجس کا فی الفورکوئی خریدار بھی نہیں ہے تو اب یہ شخص کیا کرے؟ قرآن و سنت کی روشنی میں حل بتائیے
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ شخص پر حج فرض ہوچکاہے جس کی وجہ سے اسے اپنی زندگی میں حج کرنا ضروری ہے فی الحال نظم نہیں بن سکتا تو اگلے سال نظم بنانے کی کوشش کرے ۔ اسی طرح آخر عمر تک کوشش کرتا رہے اور اگر ساری زندگی بھی نظم نہ بن سکے توحج بدل کی وصیت کر جائے۔
غنیۃ الناسک (صفحہ نمبر:33) میں ہے:
من جاءه وقت خروج أهل بلده أو أشهر الحج وقد استكمل سائر شرائط الوجوب والأداء وجب عليه الحج من عامه ووجب أدائه بنفسه فيلزمه التأهب والخروج معهم فلو لم يحج حتى مات فعليه الإيصاء به…وكذلك لولم يحج حتى افتقر تقرر وجوبه دينا في ذمته بالإتفاق ولا يسقط عنه بالقبر… وكذا لو لم يحج حتى أقعد أو أزمن أو نحو ذلك مما يمنعه من الأداء بنفسه تقرر وجوبه دينا في ذمته بالإتفاق ووجب عليه الاحجاج أو الإيصاء به عند الموت.
فتاوی دارالعلوم دیوبند (6/319) میں ہے
سوال: ایک شخص کے پاس اس قدر مال تھا کہ وہ حج کر سکتا تھا لیکن اس نے حج تو نہ کیا بلکہ وہ روپیہ اپنی اولاد کے بیاہ میں خرچ کردیا اب مفلس ہو گیا اور وہ تمام عمر مفلس رہے اور مال جمع نہیں کیا اور مر گیا تو کیا تارک حج مارا اور گناہ گار مرا؟
جواب: اس پر حج فرض ہو چکا تھا اگر بلا حج مرگیا توتارک حج فرض ہوا اور گناہ گار ہوا۔
فتاوی حقانیہ(4/217) میں ہے:
سوال:کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں ایک عورت پر حج فرض تھا لیکن بعض عوارض کی وجہ سے وہ حج نہ کرسکی جبکہ اب وہ تنگدست ہو چکی ہے کیا اس تنگ دستی کی وجہ سے اس سے حج ساقط ہوگیا یا نہیں ؟ نیز اگر کوئی آدمی حج فرض ہونے کے باوجود صرف عمرہ کر لے تو کیا اس سے حج ساقط ہوجائے گا یا نہیں؟
جواب:اگر کسی عورت کے پاس اتنی رقم موجود ہو کہ وہ اپنا اور محرم کا خرچہ برداشت کر سکتی ہو تو اس پر حج فرض ہے تنگدست ہو جانے سے یا عمرہ کرلینے سے حج ساقط نہ ہوگا زندگی میں حج کرنا ضروری ہے اور اگروہ حج نہ کر سکیں تو پھر موت سے قبل حج کی وصیت کرے اور اس کی وصیت پر عمل کیا جائے گا۔
فتاوی محمودیہ(10/300) میں ہے
سوال:عرصہ 26 سال کا ہوا جب زید پر حج فرض ہوا اس رقم سے زید نے کھانڈ (چینی)خرید لیں چونکہ حج کے جانے میں زیادہ دن تھے قسمت کی بعد کہ اس دوران میں کھانڈ سرکاری گرفت میں آگئی اور جو روپیہ تھا وہ سب ختم ہوگیا اور زید حج سے محروم رہ گیا اب قدرت نے پھر موقع عنایت فرمایا ہے لڑکے اپنے پیسے سے حج بیت اللہ کو بھیج رہے ہیں اب آپ سے یہ معلوم کرنا ہے کہ زید کی حج کی فرضیت ماضی میں ہوچکی تھی وہ پیسے ختم ہونے کے بعد فرضیت ختم ہو گی یا باقی رہے گی اور اگر باقی رہی تو کیا لڑکوں کے حج کرانے سے وہ فرضیت ختم ہوجائے گی یا نہیں ؟تو پھر کیا صورت اختیار کی جس سے حج بھی ہو جائے اور فرضیت بھی نہ رہے۔
جواب:روپیہ محفوظ نہیں رکھا تجارت میں لگا دیا جس کی وجہ سے وہ ضائع ہوگیا اس لیے فریضہ حج ختم نہیں ہوا بلکہ ذمہ میں باقی ہے لڑکے دے رہے ہیں اور اس سے حج کرے گا تو فریضہ حج ادا ہو جائے گا۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved