• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

حج میں بینک کے ذریعے قربانی کاحکم

استفتاء

میرا سوال یہ ہے کہ ہم نے حج کی قربا نی کے پیسے وفاقی حج اسکیم کے تحت بینک میں جمع کروا دئیے تھے جس کے تحت قربانی کرنا حکومت کی  ذمہ داری ہوتی ہے۔ہمیں کہا گیا کے آپ مغرب تک انتظار کریں گے ۔اسکے بعد آپ سمجھ لیں کے آپ کی قربانی ادا ہو چکی۔سوال یہ ہے کہ کیا اس طریقے سے ہمارا حج کی قربانی کا فرض ادا ہو گیا ؟برائے مہربا نی جواب مرحمت فرماکر عنداللہ ما جور ہوں؟والسلام سائلہ:ام اویس۔ملتان۔

وضاحت مطلوب ہے:آپ کو اس بارے میں کیا خلجان ہے؟یعنی آپ کو قربانی کی ادائیگی میں شبہ کیوں پیش آ رہا ہے؟

جواب وضاحت: چند دن پہلے مولانا مکی صاحب کی ایک وڈیو نشر ہوئی جس میں ایک صاحب کے اسی قسم کے سوال کے جواب میں انھوں نے فرمایا کہ فقہ حنفی کے مطابق اس عمل پردم ہے کیونکہ حج کی قربانی سنت عمل کے مطابق خود نہیں کی گئی۔میں وہ وڈیو بھی آپکو ارسال کر رہی ہوں جبکہ مجھے معلو م ہے کہ آپ وڈیوز پر بیان کردہ مسائل پر جواب نہیں دیتے۔براءے مہربا نی اس مسئلے پر غور فرما ئیں۔ہمارے گھر کے آٹھ افراد نے حج کی سعادت حاصل کی ہے ۔اب اس مسئلے نے ایک خلجان پیدا کر دیاہے،اگر فقہ حنفی کے تحت ہماری قربانی کی ادائیگی ہو گئی ہے تو برائے مہربانی مدلل جواب مرحمت فرمائیں تاکہ اس شبہ کا ازالہ ہو سکے ۔جزاک اللہ خیر ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر کسی نے حکومتی تشہیر سے متاثر ہو کر بینک سے قربانی کر والی ہوتو چونکہ دیگر ائمہ بلکہ امام ابویوسف اور امام محمد کے نزدیک ترتیب سنت ہے اور اس کے خلاف کرنے سے دم واجب نہیں ہوتا، لہذا موجودہ حالات میں اگرکوئی بینک کی تشہیر سے متاثر ہوکر بینک سے قربانی کرا لے تو اس ترتیب کے خلاف کرنے کا دم واجب نہیں ہوگا۔دم واجب نہ ہونے کی دوسری وجہ یہ ہے کہ بینک والے جو وقت دیتے ہیں ممکن ہے کہ اس حاجی کی قربانی اس وقت کے اندر ہوگئی ہو ،لیکن اس کے باوجود جو شخص استطاعت رکھتا ہو اس کے لئے دم دینا افضل ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved