• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

حج وعمرہ کا طواف اور سعی گاڑی پر کرنے کا حکم

استفتاء

2018ء میں اللہ کے فضل سے  میں نے اپنی ہمشیرہ اور والدہ کے ساتھ   حج کی سعادت حاصل کی، حج کے ایام میں ہمارے گروپ کی چند مستورات  ایام کی وجہ سے طواف زیارت اور طواف وداع  نہ کر سکیں،13 ذوالحجہ کو ہمارا گروپ مدینہ منورہ چلا آیا، مدینہ منورہ آنے سے پہلے میں نے  اور میری والدہ نے طواف زیارت  اور طواف وداع بیٹری سے چلنے والی گاڑی پر کیا  چونکہ جب ہم نے طواف شروع کیا تو پاؤں رکھنے کی جگہ بھی نہ تھی اور گروپ والوں کی طرف سے جو وقت دیا  گیا تھا  وہ رش کی وجہ  سے ناکافی تھا، نیز  والدہ چلنے سے معذوری کے باعث ویل چیئر پر تھیں جس کا پُرزہ خراب ہوگیا اور مجھے وضو  کا مسئلہ بھی تھا  اور ہم حرم میں طواف کے لیے پہنچے بھی عصر کے وقت تھے اس لیے ہمیں گاڑی پر طواف کرنا پڑا جبکہ سعی میں نے پیدل والدہ کو  ویل چیئر پر بٹھا کر کی۔

پاکستان آنے سے ایک دن پہلے میں اپنی ہمشیرہ کے ساتھ مکہ مکرمہ طواف  (جو کہ ہمشیرہ کے رہ گئے تھے یعنی طوافِ زیارت اور طوافِ وداع)  کے لیے آیا، آنے سے پہلے میں نے مختلف علماء سے رابطہ کیا  کہ جو مرد اپنی مستورات کے ساتھ بقیہ طواف کی ادائیگی کے لیے مکہ مکرمہ جارہے ہیں ان کے لیے عمرہ کرنا ضروری ہے یا نہیں؟ اس کے بارے میں تقریباً جن  علماء سے رابطہ ہوا ان  کی رائے مختلف تھی  لہٰذا ہم نے یعنی مردوں  اور مستورات نے پہلے جا کر عمرہ کیا (اس ڈر سے کہ کہیں کوئی رکن رہ نہ جائے)  پھر مستورات  نے بقیہ طواف (طوافِ زیارت اورطوافِ  وداع) کیا ۔ اب چونکہ اگلے دن پاکستان واپسی تھی اور عورتوں کے  حج اور عمرہ دونوں کے ملا کر تین طواف اور دو سعی رہتی تھیں  اس لیے انہوں نے  وقت کی کمی کے باعث طواف اور سعی   بیٹری سے چلنے والی گاڑی پر ادا کی۔ اب آپ مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں رہنمائی فرمائیں کہ ہم پر  یعنی مجھ پر اور ہمشیرہ پر کتنے دم ضروری ہیں؟

تنقیح: کل بائیس دن کا سفر تھا ، حج سے 15 روز قبل پاکستان سے روانہ ہوئے،15 دن مکہ مکرمہ میں قیام کیا پھر 5 دن مدینہ منورہ میں اور واپسی سے ایک روز قبل ایک دن مکہ میں قیام کیا، گاڑی پر طواف وسعی اس لیے کرنے پڑے کہ  گروپ کی طرف سے جو وقت دیا گیا تھا وہ بہت کم تھا،ہمشیرہ  بدھ کو پاک ہوئیں ، ہم طواف کے لیے جمعرات کو صبح مکہ پہنچے اور سارے افعال ادا کرنے کے بعد واپس مدینہ پہنچنے تک  مغرب ،عشاء کے قریب وقت ہوگیا تھا۔ اس دوران مکہ(حرم) میں رش نہیں تھا اور جمعہ کے دن جمعہ کی نما زکے بعد مدینہ سے پاکستان واپسی تھی اور ہم دس بجے  ہوٹل سے نکل گئے تھے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ پردو  دم لازم  ہیں اور آپ کی ہمشیرہ پر پانچ دم لازم ہیں۔

توجیہ: طواف وسعی پیدل کرنا واجب ہے بلاعذر سواری پر کرنے سے دم لازم آتا ہے مذکورہ صورت میں چونکہ آپ نے دو  طواف(طواف زیارت اور طواف وداع ) بلا عذر گاڑی پر کیے ہیں  کیونکہ گروپ کی طرف سے دیے گئے وقت  کا کم ہونا اور ویل چیئر کے پُرزے کا  خراب ہونا عذر میں داخل نہیں   اس لیے آپ پر دو  دم لازم  ہیں اور آپ کی ہمشیرہ نے تین طواف(طواف زیارت،طواف وداع اورعمرہ کا طواف) اور دو سعی(عمرہ کی سعی اور طواف زیارت کے بعد کی سعی)بلا عذر گاڑی پر کی  ہیں  اس لیے کہ آپ کی ہمشیرہ عمرے کا احرام باندھے بغیر بھی حرم آسکتی تھیں کیونکہ انہوں نےطواف زیارت نہیں کیا تھا اس لیےان کا پہلے والا احرام باقی تھا  اوران  کے لیے  عمرہ کرنا ضروری  نہیں  تھا ،ان کے ذمے صرف طوافِ زیارت  اور طوافِ وداع اور ایک سعی تھی اور  حرم میں چونکہ رش نہیں تھا  اس لیے  یہ آسانی سے پیدل ہوسکتے تھے جبکہ آپ کی ہمشیرہ نے تین طواف اور دو سعی گاڑی پر سوار ہوکر کیے ہیں لہذا ہمشیرہ پر پانچ دم لازم ہیں۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق (2/ 332)میں ہے:

وواجباته أعني التي يلزم بترك واحد منها دم إنشاء الإحرام من الميقات ومد الوقوف بعرفة إلى الغروب والوقوف بالمزدلفة فيما بين طلوع فجر يوم النحر إلى طلوع الشمس والحلق، أو التقصير والسعي بين الصفا والمروة سبعة أشواط وكونه بعد طواف معتد به ورمي الجمار وبداية الطواف من الحجر الأسود والتيامن فيه ‌والمشي ‌فيه لمن ليس له عذر يمنعه منه والطهارة فيه من الحدث الأصغر والأكبر وستر العورة وأقل الأشواط السبعة وهي ثلاثة وبداية السعي بين الصفا والمروة من الصفا ‌والمشي ‌فيه لمن ليس له عذر……

مناسک ملا علی قاری (ص: 152) میں ہے:

(الرابع) أي من الواجبات المشى فيه للقادر) ففى الفتح المشي واجب عندنا وعلى هذا نص المشايخ …….. ( فلو طاف) أي في طواف يجب المشي فيه ( راكبا أو محمولا أو زحفا) (بلا عذر فعليه الاعادة) أي ما دام بمكة (أو الدم) أي لتركه الواجب.

مناسک ملا علی قاری (ص: 178) میں ہے:

و المشى فيه فإن سعى راكبا أو محمولا او زحفا) أي بجميع أنواعه مما لا يطلق عليه أنه مشى بغير عذر فعليه دم.

غنیۃ الناسک (ص:273) میں ہے:

ولو ترك طواف الزيارت كله او اكثره فهو محرم ابدا في حق النساء حتي يطوف …….. فعليه حتما أن يعود بذلك الاحرام ……… فلو طهرت حائض في آخر أيام النحر ان أمكنها طواف الزيارة كله،أو أكثره قبل الغروب بأن بقي زمن الي الغروب يسع أربعة أشواط مع مقدماتها،كالاستقاء والتستر عن الاعين،وخلع الثياب والاغتسال وقطع المسافة،فلم تطف حتى غربت أو حاضت بعد ما قدرت على أربعة أشواط،فلم تطف حتی مضي الوقت لزمها دم للتاخير،وان أمكنها أقله،أو حاضت بعد ما قدرت علی أقله،فلم تطف لا شيئ عليها.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved