- فتوی نمبر: 8-316
- تاریخ: 26 فروری 2016
- عنوانات: عبادات > حج و عمرہ کا بیان
استفتاء
بعض لوگ حج سے واپسی پر لوگوں کو کھانے پر مدعو کرتے ہیں، اور اس کے لیے باقاعدہ جانور ذبح کر کے کھانے کا بندوبست کیا
جاتا ہے۔ تو شریعت کی رُو سے اس کی گنجائش ہے یا یہ رسم و رواج، فضول خرچی اور شہرت و ریا کے زمرے میں آئے گا؟ بعض لوگ اس کے لیے بطور دلیل یہ پیش کرتے ہیں کہ آپ ﷺ سے سفر سے واپسی پر جانور ذبح کر کے دوستوں اور رشتہ داروں کو کھلانا ثابت ہے۔ لہذا یہ خلاف سنت نہیں ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
کسی بڑے آدمی کی سفر سے واپسی پر جو لوگ اس سے ملاقات کے لیے آئیں یا حج کے سفر سے واپسی پر جو لوگ ملاقات اور مبارکبادی کے لیے آئیں ان کا حسب توفیق کچھ نہ کچھ اکرام کرنا مستحب ہے۔ چنانچہ بخاری شریف میں ہے:
عن جابر بن عبد الله رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه و سلم لما قدم المدينة نحر جزوراً أو بقرة. زاد معاذ عن شعبة عن محارب سمع جابر بن عبد الله رضي الله عنه: اشترى مني النبي صلى الله عليه و سلم بعيراً بأوقيتين و درهم أو درهمين فلما قدم صراراً أمر ببقرة فذبحت فأكلوا منها. و في البخاري أيضاً: و كان ابن عمر يفطر لمن يغشاه. و في فتح الباري: … أي لأجل الذين يغشونه للسلام عليه و التهنئة بالقدوم … قال ابن بطال: فيه إطعام الإمام و الرئيس أصحابه عند القدوم من السفر و هو مستحب عند السلف و يسمى النقيعة …. و نقل عن المهلب أن ابن عمر رضي الله عنه كان إذا قدم من سفر أطعم من يأتيه. (البخاري مع شرحه الفتح الباري: 6/ 13-312، باب الطعام عند القدوم، كتاب الجهاد)
لہذا حج سے واپسی پر اگر کوئی حاجی ملاقات کے لیے آنے والوں کے لیے اپنی حیثیت و استطاعت کے مطابق بغیر کسی رسم و رواج کے کچھ کھانا تیار کرتا ہے یا کوئی جانور ذبح کرکے کھانے کا بندوبست کرتا ہے تو شرعاً اس میں کچھ قباحت نہیں، بلکہ اتباع سنت کی نیت سے کرے گا تو یہ باعث اجر و ثواب بھی ہو گا۔
لیکن آج کل حج سے واپسی پر کھانا کھلانے کے عمل پر جس انداز سے عمل ہو رہا ہے وہ عموماً اتباع سنت کی حیثیت سے نہیں ہوتا بلکہ محض ایک رسم و رواج اور نام و نمود کی غرض سے ہوتا ہے۔ چنانچہ یہی لوگ کسی دوسرے سفر سے واپسی پر کھانا کھلانے کا ایسا اہتمام نہیں کرتے جیسا کہ حج کے سفر سے واپسی پر کرتے ہیں۔ حالانکہ حدیث میں مطلق سفر سے واپسی کا ذکر ہے حج کے سفر سے واپسی کا کچھ ذکر نہیں۔ اگر ان لوگوں کی نیت اتباع سنت ہی کی ہوتی تو عام سفر سے واپسی پر بھی اس سنت و مستحب پر عمل کرنے کا کچھ نہ کچھ تو اہتمام کرتے۔ حتیٰ کہ بعضے لوگ تو ایسے بھی ہوتے ہیں کہ دیگر فرائض کا ان کی زندگی میں کچھ نام و نشان نہیں ہوتا لیکن حج کے سفر سے واپسی پر کھانا کھلانے کے عمل کو بہت اہتمام سے کرتے ہیں، جس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ عموماً لوگ اس عمل کو محض ایک رسم ور واج کے طور پر کرتے ہیں۔ لہذا عمومی طور پر تو اس سے احتراز ہی کیا جائے، تاہم جیسا کہ شروع میں ذکر ہوا اگر کوئی حاجی رسم و رواج سے بچتے ہوئے اپنی حیثیت و استطاعت کے موافق کچھ کھانے کا انتظام کر لے تو یہ ناجائز بھی نہیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved