- فتوی نمبر: 34-20
- تاریخ: 28 اگست 2025
- عنوانات: عبادات > حج و عمرہ کا بیان > حلق و قصر کے احکام
استفتاء
قصر میں ایک پورے کی مقدار کے لیے حدیث سے کوئی دلیل ہے ؟
وضاحت مطلوب ہے: آپ جس مسئلے کے بارے میں پوچھنا چاہتے ہیں اس کی مکمل تفصیل لکھ کر بھیجیں اور یہ بھی بتائیں کہ آپ عورت کے بارے میں پوچھنا چاہتے ہیں یا مرد کے بارے میں؟
جواب وضاحت: میرا نام جہانگیر ہے میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ عمرہ میں مرد کے لیے قصر میں ایک پورے کی مقدار احناف کی معتبر کتب بدائع وغیرہ میں تو موجود ہے لیکن اس کے لیے حدیث سے کوئی دلیل یا حدیث کے ایک ٹکڑے سے استنباط ہو تو وہ مجھے ارسال کریں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
قصر میں مرد کے لیے ایک پورے کی مقدار مندرجہ ذیل حدیث سے ثابت ہے۔ مندرجہ ذیل حدیث اگرچہ عورت کے بارے میں ہے مگر قصر کے مسئلہ میں عورت اور مرد میں کچھ فرق نہیں۔
مصنف ابن ابی شیبہ(7/ 469 ) میں ہے:
[حدثنا أبو بكر قال: ثنا أبو بكر بن عياش عن ليث عن نافع عن ابن عمر قال: تجمع المحرمة شعرها، ثم تأخذ (منه) قدر أنملة].
در مختار(3/611)میں ہے:
(ثم قصر) بأن يأخذ من كل شعره قدر الأنملة
(قوله بأن يأخذ إلخ) قال في البحر: والمراد بالتقصير أن يأخذ الرجل والمرأة من رءوس شعر ربع الرأس مقدار الأنملة
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved