• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

حجرِ اسود کو بوسہ دینے کا حکم

استفتاء

اگر احرام کی حالت   میں حجرِ اسود  کو  بوسہ دے دیں  اور دستور  کے مطابق  اس پر خوشبو  لگی  ہو تو کیا کفارہ ہے؟

وضاحت مطلوب ہے:  کسی ایک ضابطے میں  جواب دینا مشکل ہے ، اگر کوئی واقعہ پیش آیا  ہے تو تفصیل بتا کر  مسئلہ پوچھیں۔

جواب وضاحت: ہمارے ایک ساتھی نے عمرہ  کی ادائیگی  کے  دوران  حجرِ اسود  کو بوسہ  دے دیا ۔ یہ بات طے ہے کہ  وہ حجرِ اسود کو خوشبو لگاتے ہیں۔ اب وہ پریشان ہیں اور جاننا چاہتے ہیں کہ ان  کے احرام  کی پابندی میں اس کی وجہ سے کوئی حرج  تو نہیں ہوا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

حجرِ اسود کا بوسہ  لیتے وقت  اگر خو شبو  کی تری  ہاتھ  یا ہتھیلی   یا ہونٹوں   پر لگی  تو اس  سے دم لازم آئے گا، اگر خوشبو  ہونٹ یا ہاتھ یا ہتھیلی  ان میں سے مکمل  کسی پر نہیں لگی بلکہ انگلی پر  لگی  تو اس سے دم لازم نہیں آئے گا بلکہ صدقہ  واجب ہوگا جس کی مقدار  پونے دو سیر گندم یا اس کی قیمت ہوگی ۔

فتاوی ہندیہ (1/240) میں ہے:

فإذا ‌استعمل ‌الطيب فإن كان كثيرا فاحشا ففيه الدم، وإن كان قليلا ففيه الصدقة كذا في المحيط

المحیط البرہانی(2/453) میں ہے:

وقال في المحرم: ‌إذا ‌مس ‌الطيب أو استلم الحجر فأصاب يده خلوق، إن كان ما أصابه كثير فعليه الدم

بدائع الصنائع(2/191) میں ہے:

فإن مس طيبا ‌فلزق ‌بيده فهو بمنزلة التطيب؛ لأنه طيب به يده، وإن لم يقصد به التطيب، لأن القصد ليس بشرط لوجوب الكفارة.وقالوا فيمن استلم الحجر فأصاب يده من طيبه: إن عليه الكفارة؛ لأنه استعمل الطيب، وإن لم يقصد به التطيب، ووجوب الكفارة لا يقف على القصد

غنیۃ الناسک(243) میں ہے:

فان طيب عضوا كبيرا كاملا من اعضائه  فمازاد كالرأس والوجه  واللحية والفم والساق  والفخذ والعضد واليد والكف ونحو ذلك فعليه دم  وان غسله  من ساعته وفي اقله ولو اكثره صدقة وفي حكم  اقله العضو الصغير كالانف والاذن والعين  والاصبع والشارب

حاشیۃ الطحطاوی(741) میں ہے:

وجناية المحرم  علي اقسام منها  ما يوجب دما ومنها  مايوجب  صدقة وهي نصف  صاع من بر

حاشیہ ابن عابدین(2/543) میں ہے:

وفي الهداية: وكل صدقة في الاحرام غير مقدرة فهي نصف صاع من بر

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved