• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

حکومتی اراضی کم کرائے پر لینا

استفتاء

بعدازسلام عر ض ہے کہ بندہ کا استفتاء تفصیل طلب ہے اوراس وجہ سےمکمل تفصیل عرض کرتاہوں، مثلاً زید کے پاس ایک ایسی دکان  ہے جواس نے عمرو سے خریدی عمرو نے یہ دکان  حکومت پاکستان سے بطور لیز خریدی تھی جس کی بنیادی شق یہ ہے سب لیز برائے 22سال رینیوایبل اپ ٹو99سال۔ یعنی حکومت اپنے خریدار کو مع رجسٹری بنام  عمرو فروخت کررہی ہے جس کی ابتدائی مدت 33سال کے بعد عمرو اس کو اگلی مدت 33سال کے لیے درخواست دیکر چند دیگر شرائط کے ساتھ لے سکتاہے ۔اسی طرح دوسرے 33سال مدت کے اختتام پر آئندہ33سال کے لیے بطور عوض یا بغیر عوض 99سال تک اور اس رینیو کے لیے حامل رجسٹری ہونا ظاہر ہے 2۔اگلے 33سال رینیو  کرانے کے لیے پہلے کی طرح بعوض ہونے کا بھی احتمال ہے ۔اگرچہ یہ عوض لی جانے والی فیس مارکیٹ کے نام فروختگی  پرچون سے انتہائی کم ہوتی ہے۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ عمرو سے حکومت سےیہ دکان  زید کے ہاتھ ابتدائی 33 سال مدت کے اندر  چند سال اپنے پاس رکھنے کے بعدزید کےہاتھ  جو اس کا کرایہ دار  چلاآرہا تھا اسی مذکورہ بالا حیثیت سے فروخت کردی ،زید کے ساتھ دیگر چند خریدار اسی (زید) کی نوعیت کے تھے، یہ بیع حتمی طورپرصرف اسٹامپ پیپر کے ساتھ مکمل ہوئی اور قیمت چار یا پانچ اقساط کے ساتھ طے ہوئی جس کی ادائیگی کے بعد  یعنی آخری قسط کی ادائیگی کےساتھ رجسٹری بنام زید مشروط تھی۔

یہ بیع وشراء تقریباً 1992ء کو ہوئی نتیجتاً بہت کم لوگوں نے عمرو کو پوری رقم ادا کی بعض نے ایک دواقساط جمع کرائی اور بعض نے مکمل رقم عمرو کوا دا کردی جوکہ کل27خریدار میں سے  چاریا پانچ  ہونگے پوری رقم اداکرنے والوں میں زید بھی شامل ہے بیع نامہ کی تحریر  تمام کرایہ داروں کے لیے یکساں تھی۔

اب زید اوردیگر چند نےجب آخری قسط قیمت کی ادا کی  تو حسب معاہدہ بائع عمرو سے رجسٹری کا مطالبہ کیالیکن بائع نے رجسٹری نہیں کرائی اس طرح چندسال گزرگئے زید کی طرح دیگر دکاندار جو عمرو کے کرائے دار چلے آرہے تھے اور مکمل رقم ادا نہیں تھی (حسب معاہدہ مدت کے اندر) وہ بھی انہی  دکانوں میں رہ رہے ہیں۔

الغرض دکان کی زید کے لیے اس وقت حیثیت یہ ہےکہ وہ اس میں صرف قابض ہے عمرو سے مطالبہ کرنے پر نہ وہ اس کے نام رجسٹری کرواتاہے نہ اس کے لیے تیار ہے بلکہ بائع عمرو نے تو رجسٹری  کا مطالبہ کرنے والے  بعض لوگوںکو یہاں  تک کہہ دیا کہ بھئی میں نے تم لوگوں سے (زید وغیرہ سے)ایڈوانس کرایہ وصول کیا ہے اتنی کم رقم جو تم نے اد اکی ہے کیسے رجسٹری کیجاسکتی ہے۔

دوسرے نمبر پر خدشہ یہ ہے کہ جب ابتدائی 33سال گزرنے کا عرصہ جو قریب مدت پر پورا ہورہا ہے دوبارہ رینیو کرانے میں زید عمر و ہی کا  محتاج ہے  وہ کرائے نہ کرائے اس کی مرضی۔تیسرے یہ کہ عمرو مقدہ دائر کرکے باسانی زید وغیرہ  کو اپنا کرایہ دار باور کراکر اور جوان لوگوں نے رقم ادا کی ہے بوجہ اس رقم  کے مارکیٹ ویلیو سے انتہائی کم ہونے  کے عمرو رقم  واپس کر کے بذریعہ عدالت خالی کراسکتاہے۔

چوتھے یہ کہ آج تک جتنے بھی حکومتی بل ودیگر کاغذات وعملداری چلی آرہی ہے وہ عمر و ہی کے نام سے  ہے ۔ قانونی اعتبار سے زید صرف قابض ہے۔

1۔آپ حضرات سے اس تمام تفصیل کو ذکر کرکے پوچھنا یہ ہے کہ آیا اس لیز کی  وہی حیثیت ہے جس کے متعلق علماء کرام نے فرمایا کہ 99سال والی لیز  میں وراثت جاری ہوسکتی ہے اور یہ لین دین درست ہے؟

2۔زید کی وفات کے وقت اس کی تین دکانیں تھیں 1پگڑی والی 2۔مذکورہ بالا 3۔محض کرایہ داری والی۔ جن کو والد کے چھ بیٹوں میں دوکرکے تقسیم کیا گیا۔  یہ تقسیم والد کی زندگی میں نہیں ہوئی  کہ تمام کاروبار کے وہ خود نگران تھے مگر بارہا بیٹوں  کواس کے متعلق آگاہ کردیا تھا جس کو بیٹوں نے بغیر کسی اعتراض قبول کیا۔حتی کہ والد کی وفات کے بعد بھائیوں   نے مل بیٹھ کروالد کی وصیت کےمطابق کاروبار تقسیم کردیا اوراس لیز والی دکان کا کرائی آمدن وغیرہ دوسرے ان بھائیوں  نے جو اس دکان کے حصہ دار  تھے خود لے کے (جیساکہ متوارث تھا) اور (حصہ دار بھائی کے ذہنی معذور ہونے کی وجہ سے) والد کی وصیت کے مطابق دو سال ان کو ان کا حصہ کہہ کہ دیا۔ گویا خود قبضہ بھی کرایا لیکن تیسرے سال یہ کہہ کر کہ ہماراتقسیم کا روبار چونکہ شرعی نہیں اس لیے مفتی صاحب سے کہا کہ اس کی شرعی طور پر تقسیم کیا جائے اور مفتی صاحب کو بتایا  کہ یہ دکان  ہمارے والد صاحب نے 99سال  کی لیز پرلے رکھی ہے نہ رجسٹری کاذکر  نہ ہی اس کی دوسری شرائچ وضوابط کا، تو مفتی صاحب نے فرمایا چونکہ لیز والی  زمیں پر وراثت جاری ہوسکتی ہے اس لیے اس دکان میں  میت کے تمام ورثاء شریک ہونگے جبکہ  میت کی دیگر دکانیں چونکہ  اصلاً کرایہ پر ہیں اس لیے وہ انہی بیٹوں کے پاس رہینگی۔ حالانکہ لیز والی دکان پر اس کی رجسٹری کراتے وقت حکومتی اخراجات بھی باقی ہیں اور اگر عمرو جوبائع ہے  اس کو بھی رجسٹری پر راضی کرنے کے لیے خرچ ہونا ہے ، نہیں تو اس کی مرضی جیسا کہ ماقبل تفصیل سے عرض کیا جاچکا۔ تو تمام تفصیل کو سامنے رکھتے ہوئے  امور ذیل کا جواب مطلوب ہے۔

1۔99سال والی لیز سےکم مدت والی لیز مثلاً33یا66سال والی لیز میں بھی وراثت جاری ہوگی یانہیں؟

2۔ اگر چہ ننانوے سال والی پر وراثت بقول مفتیان جاری ہوتی ہے لیکن کوئی شخص 10،12 سال مثلاًخود اپنے تصرف میں رکھ کر باقی ماندہ مدت جو کہ تقریباً 87 ،88 سال  بنتی ہے  اس میں بھی وراثت جاری ہوگی۔

3۔لیز کی اراضی میں رجسٹری ودیگر قانونی کاغذا وغیرہ کی کوئی شرعی حیثیت نہیں؟ جبکہ لیز کا دارومداد انہی حکومتی کاغذات پر ہے۔

4۔والد کی وفات کے بعد بیٹے جب اس حیثیت کی دکان ایک دوبھائیوں کے حوالہ کردیں واپس لےسکتے ہیں یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

سرکاری اراضی کو اولا تو کم قیمت پر حکومت کےلیے بھی لیز پر دینا جائز نہیں ، جیسےجیسے ریٹ بڑھتے جائیں کرایہ میں اضافہ ضروری ہے ۔ نیز اس میں پہلے حکومتی قانون کو دیکھا جائے گا ،کہ وہ کیا ہے ۔ لہذا آپ اس سےمتعلق حکومتی قانون کی نقل بھیجئے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved