• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

حالت جنابت میں مجبوری کے وقت مسجد میں داخل ہونے کا حکم

استفتاء

غسل واجب ہونے پر کیا آدمی وضو کر کے مسجد میں بضرورت جا سکتا ہے؟ اور اس کے متعلق کیا احکامات ہیں؟ مکمل تفصیلی دلائل سے وضاحت کریں۔

وضاحت: ضرورت سے کیا مراد ہے؟ واضح کریں۔

جواب : مطلب کپڑے لینے ہوں۔ اور یہ بھی بتا دیں کہ اس کے متعلق دیگر احکاما ت کیا ہیں؟ مثلا مسجد میں اگر جنابت کی حالت میں گیا تو کیا شرعی حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جنابت کی حالت میں مسجد میں جانا یا مسجد سے گزرنا حرام ہے۔البتہ  مجبوری میں تیمم کر کے مسجد میں داخل ہو سکتا ہے جیسا کہ مسجد کے علاوہ پانی دستیاب نہ ہو۔ لیکن صرف کپڑے لینے کے لئے جنابت کی حالت میں مسجد میں جانا جائز نہین بلکہ غسل کر کے  اور پرانے کپڑے دھو کر مسجد میں داخل ہو ۔

فتاوی عالمگیری ، کتاب الطہارۃ، الباب السادس، الفصل الرابع(طبع: مکتبہ رشیدیہ ،جلد نمبر 1صفحہ نمبر ،71) میں ہے:

"ومنها أنه يحرم عليهما وعلى الجنب الدخول في المسجد سواء كان للجلوس أو للعبور هكذا في منية المصلي وفي التهذيب لا تدخل الحائض مسجدا لجماعة وفي الحجة إلا إذا كان في المسجد ماء ولا تجد في غيره وكذا الحكم إذا خاف الجنب أو الحائض سبعا أو لصا أو بردا فلا بأس بالمقام فيه والأولى أن يتيمم تعظيما للمسجد هكذا في التتارخانية وسطح المسجد له حكم المسجد كذا في الجوهرة النيرة”

رد المحتار علی الدر المختار، کتاب الطہارۃ (طبع: مکتبہ رشیدیہ ،جلد نمبر 1صفحہ نمبر 343) میں ہے:

"( ويحرم بالحدث ) ( الأكبر دخول مسجد )….. ( ولو للعبور ) خلافا للشافعي ( إلا لضرورة ) حيث لا يمكنه غيره.

قال ابن عابدین:  ( قوله : إلا لضرورة ) قيد به في الدرر وكذا في عيون المذاهب للكاكي شارح

الهداية وكذا في شرح درر البحار .( قوله : حيث لا يمكنه غيره ) كأن يكون باب بيته إلى المسجد درر أي ولا يمكنه تحويله ولا يقدر على السكنى في غيره بحر . قلت : يدل عليه الحديث المار ، ومن صوره ما في العناية عن المبسوط : مسافر مر بمسجد فيه عين ماء وهو جنب ولا يجد غيره فإنه يتيمم لدخول المسجد عندنا "

مسائل بہشتی زیور (طبع: مجلس نشریات اسلام) جلد 1 صفحہ نمبر 69 پر ہے:

"جب کسی پر غسل فرض ہو اس کو مسجد میں داخل ہونا حرام ہے۔ ہاں اگر کوئی سخت ضرورت ہو تو جائز ہے مثلاً کسی کے گھر کا دروازہ مسجد میں ہو اور دوسرا کوئی راستہ اس کے نکلنے کا اس کے علاوہ نہ ہو اور نہ وہاں کے علاوہ کسی دوسری جگہ رہ سکتا ہو تو اس کو تیمم کرکے مسجد میں جانا جائز ہے۔ یا کسی مسجد میں پانی کا چشمہ یا کنواں یاحوض ہو اور اس کے علاوہ کہیں پانی نہ ہو تو اس کو تیمم کرکے مسجد میں جانا جائز ہے”

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved