• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

حمل ساقط ہونے کے بعد خون جاری ہونے کی صورت میں روزوں کا حکم

استفتاء

میری ماہواری کی عام عادت دس (10) دن کی ہے اور پاکی کبھی چار مہینے کی ہوتی ہے اور کبھی پانچ مہینے کی ہوتی ہے، میرے غالب گمان کے مطابق مجھے پانچ ماہ بعد 4رمضان کو خون جاری ہوا جو اگلے مہینے (شوال)  کی 10تاریخ تک رہا۔ 4رمضان سے 14رمضان تک دس(10) دن  اپنی ماہواری شمار کرکے میں 14رمضان کو نہائی اور 15رمضان سے روزے رکھنا شروع کردیے۔ عید کے بعد میں ڈاکٹر کے پاس گئی اور ان کو اپنا مسئلہ بتایا کہ 4رمضان کو خون جاری ہوا تھا اور ابھی تک بند نہیں ہوا۔ انہوں نے الٹراساؤنڈ کرنے کے بعد بتایا کہ آپ کا دو ماہ کا حمل تھا وہ ضائع ہوگیا ہے، یہ جو خون جاری ہوا ہے اسی وجہ سے ہوا ہے، ماہواری کی وجہ سے نہیں۔

اب پوچھنا یہ ہے کہ 15رمضان سے جو روزے میں نے رکھے تھے وہ ادا ہوگئے ہیں یا ان کی قضاء کرنی ہوگی؟

وضاحت مطلوب ہے کہ:  جب حمل ضائع ہوا تھا تو اس حمل کے کچھ اعضاء (مثلاًناک، انگلی، ناخن وغیرہ) بنے تھے یا نہیں؟

جواب وضاحت: صرف خون ہی تھا، اعضاء کچھ نہیں بنے تھے۔

مزید وضاحت: کیا یہ کنفرم ہے کہ صرف خون ہی تھا، اعضاء کچھ نہیں بنے تھے؟

جواب وضاحت: جی یہ کنفرم ہے، ماہواری شروع ہونے کے بعد صرف اور صرف خون ہی آیا ہے، بچے کے اعضاء نہیں بنے تھے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں  جب حمل کا کوئی عضو نہیں بنا تھا اور حمل ساقط ہونے سے پہلے عادت کے مطابق پانچ مہینے کی پاکی بھی گذر گئی تھی تو 4رمضان سے جاری ہونے والے خون کے پہلے دس دن (آپ کی سابقہ عادت 10دن ماہواری کے مطابق) 4سے 14رمضان تک  10دن  ماہواری کے شمار ہونگے اور باقی دن استحاضہ کے شمار ہونگے ، چونکہ استحاضہ پاکی کے حکم میں ہوتا ہے لہٰذا 15رمضان سے جو روزے آپ نے رکھے ہیں وہ ادا ہوگئے۔ ان کی قضا کی ضرورت نہیں۔

درمختار (1/549-551) میں ہے

(وسقط)………… (ظهر بعض خلقه کيد أو رجل) أو أصبع أو ظفر أو شعر……… فإن لم يظهر  له شيئ  فليس بشيئ ، و المرئي حيض إن دام ثلاثة و تقدمه طهر تام و إلا استحاضة

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved