- فتوی نمبر: 1-68
- تاریخ: 27 فروری 2006
- عنوانات: مالی معاملات > متفرقات مالی معاملات
استفتاء
آپ نے فرمایا تھا کہ وصیت کے مطابق گھر73/74*** پارک کا وقف صحیح نہیں کیونکہ یہ لیز پر ہے ،چنانچہ اگر اس کو فروخت کرنا چاہیں تو مارکیٹ میں اس گھر کی مالیت 70,80لاکھ روپیہ ہے ۔گھر کے روثاءچاہتے ہیں کہ اس گھر میں دین کی خدمت ہوتی رہے ،لہذا وہ چاہتے ہیں کہ ہمارے بھائی *** اور *** جو اس گھر میں رہائش پزیر ہیں وہ رہیں ،اور والد صاحب کے نقش قدم پر چلتے ہوئے دین کا کام کریں ۔ایک وارث چاہتا ہے کہ اس گھر میں سے اس کا جو حصہ بنتا ہے اس کو دے دیا جائے ۔اس بارے میں رہنمائی فرمائیں کہ اس کو حصہ دینے کی کیا ترتیب بنے گی۔
نوٹ: لیز کی جگہ L.D.Aکے ماتحت ہے اور ان کا قانون یہ ہے کہ مرنے والے کے مرنے کے بعد وہ جگہ تمام ورثا ء کی ہو جاتی ہے اور لیز نمبر سب کو ادا کرنا پڑتا ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ مکان سے فائدہ اٹھانے کا حق ہر وارث کو حاصل ہے اس لئے اگر کوئی وارث اپنے حقِ انتفاع( فائدہ اٹھانے کا حق) سے دوسروں کے حق میں کچھ عوض لیکر دستبردار ہونا چاہے تو اسکی گنجائش ہے ۔جیسا کہ فتاویٰ شامی میں ہے:
المذهب عدم اعتبار العرف الخاص لکن افتی کثیر باعتباره و عليه فیفتی بجواز النزول عن الوظائف بمال. (7/ 33) فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved