- فتوی نمبر: 9-310
- تاریخ: 15 اپریل 2017
- عنوانات: حظر و اباحت > کھانے پینے کی اشیاء
استفتاء
براہ مہربانی جواب عنایت فرمائیں کہ اسے قریبی رشتہ دار جس کی کمائی کے بارے میں یہ اندیشہ ہو کہ اس کا کچھ یا زیادہ حصہ حرام ہے اور اس کی کھانے کی دعوت کو ٹھکرانا نہایت ہی مشکل ہے تو ایسی صورت میں ہمیں کیا کرنا چاہیے کیا اس کا کھانا ہمارے لیے جائز ہو گا؟ اور اگر تحفے میں کوئی کھانے پینے کی چیز ہے تو اسے کھانا جائز ہے؟
وضاحت طلب امور:
1۔ حرام کمائی کے ذرائع کیا ہیں؟
2۔ حرام آمدن کے علاوہ حلال ذرائع بھی ہیں؟
3۔ اگر ہیں تو دونوں کا تناسب کیا ہے؟
جواب: 1۔ میرے رشتہ دار پراپرٹی کا کام کرتے ہیں مجھے ان کی تمام آمدنی کی معلومات نہیں کہ کتنی حلال ہے اور کتنی حرام؟ لیکن مجھ تک کچھ معاملات کی خبر پہنچی ہے کہ انہوں LDA کے کسی منشی سے ملی بھگت کر کے سستے داموں پر کچھ زمین حاصل کی ہے رشوت وغیرہ دے کر LDA سے اپنے کام نکلوائے۔
2۔ ہاں ایک معاملہ جہاں ان کی کمائی حلال معلوم ہوتی ہے وہ پلازہ کا ٹھیکہ ہے لیکن اس سے حاصل ہونے والی آمدنی ٹوٹل کمائی کے مقابلے میں بہت کم ہے۔
3۔ مجھے حلال اور حرام کمائی کا تناسب معلوم نہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اپنے قریبی رشتہ دار کی کمائی کے جو ذرائع آپ نے ذکر کیے ہیں ان سے یہ معلوم نہیں ہوتا کہ ان کی کمائی کا زیادہ حصہ حرام ہے۔ اور محض آپ کا اندیشہ اور خیال کافی نہیں۔ لہذا مذکورہ صورت میں آپ اپنے قریبی رشتہ دار کی کمائی کا تناسب معلوم کریں پھر اگر حلال کا تناسب زیادہ ہو تو ان کی دعوت یا ہدیہ قبول کرنا جائز ہے اور اگر حرام کا تناسب زیادہ ہو تو ان کی دعوت یا ہدیہ قبول کرنا جائز نہیں۔ پھر بھی کسی مجبوری میں قبول کرنا پڑ جائے تو توبہ و استغفار کریں۔اور اگر معلوم کرنا ممکن نہ ہو تو اپنے غالب گمان پر عمل کریں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved