• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

حرام مال سے خریدی ہوئی اشیاء کاحکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک آدمی سوشل میڈیا پر لڑکیوں وغیرہ کی تصاویر کی تشہیر کرنے پر پیسہ کمایا تھا جس میں اس نے بہت سارا پیسہ کمایا اب وہ توبہ کرچکا ہے تو سوال یہ ہے کہ اس حرام طریقہ سے کمائے ہوئے پیسہ سے خریدی گئیں اشیاء گاڑی ،مالکان ، پلاٹ وغیرہ کا کیا حکم ہے؟اور جو مال اس کے پاس ہے وہ اس کا کیا کرے گا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

بعض حضرات کے نزدیک اس پیسے سے خریدی گئی اشیاء استعمال کرنے کی گنجائش ہے تاہم اس آدمی(کے ذمے ہے کہ اس) نے مذکورہ طریقے سے جتنا پیسہ کمایا ہے اس کے بقدر رقم کسی مستحق زکوۃ کو بغیر ثواب کے نیت کے صدقہ کرے ،خواہ تھوڑی تھوڑی کرے۔نیز جو رقم موجود ہے اس کو اگر فوری طور پر صدقہ کر سکتا ہے تو اسے صدقہ کردے ورنہ گنجائش کے مطابق تھوڑی تھوڑی کر کے صدقہ کردے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved