• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

حرم سے لائی وہیل چیئر کاحکم

استفتاء

مندرجہ ذیل مسئلہ کے لیے رہنمائی فرمائیں.

فروری 2020 میں اپنے والدین کے ہمراہ عمرہ پر جانے کا اتفاق ہوا تھا.میرے والد صاحب کو چلنے میں مشکل رہتی تھی اس لیے ان کی وہیل چیئر پاکستان سے لے کر گئے تھے.

مکہ ہوٹل کے جس کمرے میں ہم مقیم تھے وہ کمرہ تنگ تھا اور اس وجہ سے اس کمرہ  میں وہیل چیئر نہیں کھڑی کی جاسکتی تھی اس لیے وہیل چیئر کمرے کے باہر کھڑی کر دی جاتی تھی.

جمعہ والے دن جب ہم تیاری کر کے حرم کے لیے روانہ ہونے لگے تو ہماری وہیل چیئر کمرے کے باہر موجود نہیں تھی.

میں نے ہوٹل انتظامیہ کو بتایا کہ ہماری وہیل چیئر ہمارے کمرے کے باہر سے غائب ہو گئی ہے. ہوٹل انتظامیہ نے ہمیں کہا کہ آپ ہوٹل میں وہیل چیئر تلاش کریں اور اگر نہیں ملتی تو کمروں کے باہر اگر کوئی وہیل چیئر نظر آتی ہے تو اسے اٹھا لیں. چنانچہ مجھے گیلری میں ایک وہیل چیئر نظر آئی جس پر سرخ رنگ سے لکھا تھا(وقف للحرم) میں اس وہیل چئیر کو اپنے کمرے کے باہر لے گیا اور والد صاحب کو اس پر بٹھا کر حرم لے گیا. جمعہ کے بعد عصر کی نماز کے بعد اس کا ایک پایا دان(جو کہ پہلے سے بہت ڈھیلا تھا) وہ ایک پایا دان ہم سے گم ہو گیا. اس کے بعد میں اس نامکمل وہیل چیئر کوحرم کے اس مکتب میں لے گیا جہاں سے وہیل چیئر لوگوں کو دی جاتی ہیں. میں نے مکتب والوں کو درخواست کی کہ برائے مہربانی اس وہیل چیئر کے بدلے ایک نئی وہیل چیئر دی جائے تاکہ والد صاحب آسانی سے دونوں پاؤں رکھ سکیں. مکتب والو‍ں نے پرانی وہیل چیئر رکھ لی اور ایک اچھی حالت والی وہیل چیئر ہمیں دے دی. بعد ازاں اسی رات میرے والد صاحب کی طبیعت بہت خراب ہو گئی اور ہمیں مکہ کے ہسپتال میں ایک رات گزارنا پڑی اور اگلے دن ہم نے شیڈول کے مطابق مدینہ روانہ ہونا تھا. اگلے دن ہم مدینہ روانہ ہو گئے اور وہ مکتب والی وہیل چیئر بھی اپنے ساتھ مدینہ لے گئے. مدینہ میں پھر والد صاحب کی طبیعت ناساز رہی اور نوبت آپریشن تک آگئی اور وہ پانچ دن مدینہ ہسپتال میں زیر علاج رہے. اس کے بعد کورونا کی وجہ سے افراتفری کا عالم تھا اس لیے ہم نے کوش کر کے اپنی فلائیٹ شیڈول سے دو دن پہلے کے لیے تبدیل کروالی اور ہم اپنے شیڈول سے دو دن پہلے پاکستان واپس آگئے اور وہی مکتب والی وہیل چیئر بھی اپنے ساتھ پاکستان لے آئے۔

اب مسئلہ یہ ہے کہ ہمیں غلطی کا احساس ہو رہا ہے کہ پہلے ہم  نےہوٹل سے کسی کی وہیل چیئر اٹھا لی جو کسی نے شاید حرم کے مکتب سے لی تھی. اس کے بعد اس وہیل چیئر کو مکتب سے تبدیل کروا کر اپنے ساتھ پاکستان لے آئے.

برائے مہربانی ہماری رہنمائی فرمائیں کہ ہم کیسے اس غلطی کاکفارہ ادا کریں۔

مزید وضاحت :مفتی عبداللہ صاحب نے سائل سے فون پر بات کرکے پوچھا ہے  کہ فی الحال اس کا عزیز حرم میں موجود ہے جس کی وجہ سے فی الوقت اس کے لیے نئی وہیل چیئر حرم میں دینا مشکل نہیں ہے ۔اس کا کہنا ہے کہ عمرہ شروع ہونے پر ہمارے عزیز واقارب میں سے کون جارہا ہے ؟یہ اس وقت معلوم ہوسکے گا اور اس وقت بھجوائی جاسکے گی ابھی عمر ہ بند ہونے کی وجہ سے بھیجنا مشکل ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکور ہ صورت میں پہلی کوشش یہی ہو کہ یہی وہیل چیئر حرم میں بھجوائی جائے ۔اس کےلیے عمرہ کھلنے کا انتظار کرنا پڑے تو کرلیا جائے ۔نیز کوئی ویسے حرم جارہا ہو اوروہ لے جانے کےلیے تیار ہوتو اس کےہاتھ بھیج دیجائے اورجب تک بھیجنے کا نظم نہ ہو اسے حفاظت سے رکھا جائے ،اپنے استعمال میں نہ لایا جائے۔اگر بھیجنے کی کوئی صورت نہ بن رہی ہو یا بھیجنے کا خرچہ وہیل چیئر کی قیمت سے زیادہ آرہا ہو تو ایسی صورت میں حرم میں موجو کسی شخص کو پیسے بھیجوادئیے جائیں کہ وہ اس جیسی وہیل چیئر خرید کر اوراس پر ’’وقف للحرم‘‘لکھوا کرحرم کےمکتب میں جمع کروادے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved