• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

حرمت رضاعت کی ایک صورت

استفتاء

اگر ماں کا دودھ ایک گلاس میں نکلا ہوا ہو اور اس گلاس کے ڈھکن میں ایک دو قطرے لگے ہوئے ہوں اور کوئی دوسری بچی (جس کی عمر ڈیڑھ سال ہو) اس کو چاٹ کر پی جائے تو کیا اس سے رضاعت ثابت ہوگی؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوئی۔

توجیہ: رضاعت ثابت ہونے کے لیے منجملہ دیگر شرائط  کے ایک شرط یہ بھی ہے کہ اس  دودھ کا معدے تک پہنچنا یقینی ہو اور چونکہ  ایک ، دو قطرے اتنی قلیل مقدار ہے  کہ وہ منہ میں ہی کالعدم ہوجاتے ہیں اس لیے جب تک  معدے میں پہنچنے کا یقین نہ ہوجائے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔

الدر المختار (4/390) میں ہے:

(ويثبت به)  ……………..(‌وإن ‌قل) إن علم وصوله لجوفه من فمه أو أنفه لا غير

امداد الفتاویٰ  جدید (5/99) میں ہے:

سوال:  بچہ پیدا ہونے کے بعد اگر کسی عورت کا دو تین قطرے دودھ لیکر اُس کے منہ و حلق میں لگا دیا جاوے تو اس سے رضاعت کے بارے  میں کیا حکم ہے؟

الجواب:  في الدر المختار: فلو التقم الحلمة ولم یدر أدخل اللبن في حلقه أم لا لم یحرم لأن في المانع شکا. في رد المحتار عن الفتح:  لو أدخلت الحلمة في في الصبی وشکت في الارتضاع لا تثبت الحرمة بالشك.

اس روایت سے معلوم ہوا کہ ثبوت حرمت کے لئے شرط یہ ہے کہ جوف تک پہنچنا متقین ہو پس اگر صورت مسئولہ میں یہ و صول یقینی ہو اگر چہ قلیل ہی کا ہو تو حرمت ثابت ہوگی ورنہ شک میں حرمت نہ ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved