• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

حرمت مصاہرت کا حکم

استفتاء

ایک مرد نے کسی عورت کی سرین  پر  رضائی کے اوپرسے ہاتھ لگایا   ،عورت کو اس کا پتہ نہیں تھا اور  اس کو شہوت بھی نہیں تھی  جب کہ مرد نے شہوت کے ساتھ  ہاتھ لگایا ۔ پھر اس عورت کی بیٹی کے ساتھ اس مرد کا نکاح ہو گیا آیا یہ نکاح درست ہوا یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

چھونے سے حرمت مصاہرت ثابت ہونے کے لیے      یہ ضروری ہے کہ درمیان میں کپڑا وغیرہ حائل نہ ہو اور اگر ہو  تو اتنا باریک ہو کہ جسم کی گرمائش محسوس ہوتی ہو۔ چونکہ مذکورہ صورت میں جب مرد نے عورت کو چھوا تو  درمیان میں  رضائی حائل تھی  جس سے جسم کی گرمائش محسوس نہیں ہوتی  اس لیے حرمت مصاہرت  ثابت نہیں ہوئی،لہذا  مذکورہ مرد کا  مذکورہ عورت کی بیٹی کیساتھ نکاح درست  ہو گیا ہے ۔

فتاوی العالمگیری، کتاب النکاح(طبع: مکتبہ رشیدیہ جلد نمبر 2صفحہ نمبر 22) ميں ہے:” ثم المس إنما يوجب حرمة المصاهرة إذا لم يكن بينهما ثوب أما إذا كان بينهما ثوب فإن كان صفيقا لا يجد الماس حرارة الممسوس لا تثبت حرمة المصاهرة وإن انتشرت آلته بذلك وإن كان رقيقا بحيث حرارة الممسوس إلى يده تثبت كذا في الذخيرة "در مختار مع رد المحتار (طبع: مکتبہ رشیدیہ جلد نمبر 4صفحہ نمبر 114) میں ہے:"(و) اصل (ممسوسته بشهوة) ولو لشعر على الرأس بحائل لا يمنع الحرارةقال ابن عابدين: قوله ( بحائل لا يمنع الحرارة) أي ولو بحائل إلخ، فلو كان مانعًا لا تثبت الحرمة، كذا في أكثر الكتب

البحرا لرائق (3/177) میں ہے:وانصرف اللمس إلى أي موضع من البدن بغير حائل وأما اذا كان بحائل فإن وصلت حرارة البدن إلى يده تثبت الحرمة وإلا فلا.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved