• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

حرمت مصاہرت کی ایک صورت

استفتاء

باپ نے بیٹی کو سوتے ہوئے اس طرح چھوا کہ وہ الٹی لیٹی ہوئی تھی باپ اس کے اوپر لیٹ گیا کپڑوں سمیت، کپڑے دونوں کے موجود تھے ، باپ کا نفس کھڑا ہوا اور ذکاوت حس(جو ایک  بیماری ہے اس )  کی وجہ سے ایک منٹ میں منی خارج ہو گئی، کوئی اور حرکات و سکنات نہیں ہوئی صرف اوپر ایک منٹ لیٹا اور منی خارج ہو گئی کیا اس کا نکاح باقی رہا یا ٹوٹ گیا اور ایک دفعہ بیٹی سو رہی تھی باپ نے اس کے جسم یعنی ٹانگوں  اور شرمگاہ کو کپڑے کے اوپر سے چھوا،  نفس کھڑا نہیں ہوا تھا کہ بیٹی جاگ گئی اور دور چلی گئی۔ ان دو صورتوں کے علاوہ اور کوئی غلط کام نہیں ہوا کیا نکاح باقی ہے؟

وضاحت  مطلوب ہے:1۔سائل کا سوال سے کیا تعلق ہے؟ 2۔ جس کپڑے کے اوپر سے ٹانگوں اور شرمگاہ کو چھوا تھا وہ کپڑا باریک تھا یا موٹا؟  کیا کپڑا اتنا موٹا تھا کہ جس کے اوپر سے جسم کو چھونے سے بدن کی حرارت محسوس نہ ہو؟

جواب وضاحت:میرے بھائی کا مسئلہ ہے وہ گھریلو جھگڑوں کی وجہ سے دبئی چلا گیا ہے میں نے معلوم کیا ہے کپڑا موٹا تھا جسم کی حرارت محسوس نہیں ہوئی۔

مزید وضاحت: (1) آپ یہ مسئلہ کیوں پوچھنا چاہتے ہیں؟ خود بھائی کیوں نہیں پوچھنا چاہتا؟ (2) بھائی کا رابطہ نمبر ارسال کریں۔(3) بیٹی کی  عمر  اِن دونوں واقعات کے وقت کتنی تھی؟

جواب وضاحت: (1) جب سے یہ واقعہ پیش آیا ہے تب سے گھر میں لڑائی جھگڑے چل رہے ہیں جن کی وجہ سے بھائی دبئی چلے گئے ہیں، جھگڑا ختم کرنے کے لیے اور بھابھی کی تسلی کے لیے یہ مسئلہ پوچھنا چاہ رہے ہیں۔ (2) بھائی کا رباطہ نمبر ابھی تک ارسال نہیں کیا۔(3) بیٹی کی عمر ان دونوں واقعات کے وقت 13 سال تھی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں بیٹی کے ساتھ اس طرح کی حرکت انتہائی قبیح فعل اور کبیرہ گناہ  ہے اس لیے توبہ واستغفار کرنا ضروری ہےالبتہ اس سے حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوئی لہذا نکاح ختم نہیں ہوا۔

در مختار مع رد المحتار (4/114) میں ہے:

 (و) حرم أيضا بالصهرية (أصل مزنيته) أراد بالزنى الوطئ الحرام (و) أصل (‌ممسوسته بشهوة) ولو لشعر على الرأس بحائل لا يمنع الحرارة (وأصل ماسته وناظرة إلى ذكره والمنظور إلى فرجها) المدور (الداخل) ولو نظره من زجاج أو ماء هي فيه (وفروعهن)، والعبرة للشهوة ‌عند ‌المس والنظر لا بعدهما وحدها فيهما تحرك آلته أو زيادته، به يفتى. وفي امرأة ونحو شيخ كبير تحرك قلبه أو زيادته. وفي الجوهرة. لا يشترط في النظر للفرج تحريك آلته. به يفتى هذا إذا لم ينزل، فلو أنزل مع مس أو نظر فلا حرمة، به بفتى.ابن كمال وغيره

ہندیہ (1/ 275) میں ہے:

«‌ثم ‌المس ‌إنما ‌يوجب حرمة المصاهرة إذا لم يكن بينهما ثوب، أما إذا كان بينهما ثوب فإن كان صفيقا لا يجد الماس حرارة الممسوس لا تثبت حرمة المصاهرة وإن انتشرت آلته بذلك وإن كان رقيقا بحيث تصل حرارة الممسوس إلى يده تثبت»

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved