- فتوی نمبر: 2-275
- تاریخ: 15 اپریل 2009
- عنوانات: مالی معاملات > امانت و ودیعت
استفتاء
سوال: بھائی *** نے165000 روپے حج کے لئے ایک کمپنی کو چیک کی صورت میں دیے لیکن جب وہ حج سے واپس تشریف لائے تو انہوں نے جب اپنا بینک اکاؤنٹ دیکھا تو چیک کیش نہیں کروایا گیاتھا۔اوران کی رقم جون کی توں وہی موجود تھی ، جب انہوں نے کمپنی سے رابطہ کیا تو کمپنی والوں کے پاس چیک موجود نہیں تھا۔
*** صاحب تقریباً 7ماہ سے اس آدمی سےتقاضا کررہے ہیں کہ میرے روپے واپس کریں لیکن وہ آدمی متواتر ٹال مٹول کررہاہے ،اب *** نے اس آدمی سے جاکر کہا کہ آپ مجھ سے روپے لے لیں اور **** کو انکے روپے واپس کردیں تو وہ کہتے ہیں کہ حساب ٹھیک ہو گیا آپ اس کے روپے دے دیں جبکہ چیک جو کہ کسی اور کمپنی کےنام تھا اس کو واپس کرنے سے انکاری ہے۔
جس کمپنی نے **** سے 165000 لیے تھے اس کمپنی کو *** نے 80000 روپے حج کے لئے دیے تھے لیکن کمپنی ان کے حج کا انتظام نہیں کرسکی اور **** سے کہا کہ 165000 روپے میں سے 80000*** کو دے دیں، لیکن*** کہتے ہیں کہ جب تک کمپنی مجھے میرا چیک نہیں دے گی میں رقم دینے کے متعلق محتاط ہوں حالانکہ چیک کی مدت بینک پالیسی کے مطابق چھ ماہ سے زیادہ ہوگئی ہے ۔
آیا ***، *** کو 80000 رقم کی ادائیگی کردیں ، اس مسئلہ میں رہنمائی فرمائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں جب کمپنی نے *** سے کہا کہ 165000 روپے میں سے 80000 روپے* * کو دے دیں تو **** اگر کمپنی کی اس بات کو قبول کرکے *** کو 80000 روپے دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved