• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

حضرت حوا کے متعلق چندسوالات

استفتاء

حضرت حواکو اللہ نےبغیر ماں کے پیدا کیا تبلیغ والے یہ بیانات میں کہتےہیں (۱)کیا اس کی کوئی اصل ہے؟(۲)بغیر ماں کے تو پیدا کیا لیکن باپ بھی تو نہیں تھے ان کے، تو صرف یہ بات کہنا کہ بغیر ماں کے پیدا کیا ٹھیک ہے؟یا یہ کہے کہ بغیر ماں باپ کے پیدا کیا؟(۳)مشہور ہے کہ بائیں پسلی سے حوا پیدا ہوئیں تو اس کی کیاحقیقت ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔2۔اگرچہ عام ضابطے کی روسےحضرت آدم علیہ السلام حضرت حواعلیھاالسلام کےباپ نہ تھے تاہم کسی بچے کے ماں باپ ہونے کا ایک مطلب یہ بھی ہوتا ہے کہ اس بچے کی پیدائش میں مرد(باپ)اورعورت(ماں)دونوں کاجزء شامل ہےاورچونکہ حضرت حواعلیھاالسلام کی پیدائش میں کسی عورت کا جزء شامل نہ تھا،اس لیے یہ کہنا درست ہےکہ حضرت حواکواللہ تعالی نے بغیر ماں کے(کسی عورت کےجزء کےبغیر) پیدا کیا۔

3۔یہ بھی درست ہے۔

صحيح البخاری (3/ 1212)میں ہے:

«عن أبي هريرة رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: (‌استوصوا بالنساء، فإن المرأة خلقت من ضلع، وإن أعوج شيء في الضلع أعلاه، فإن ذهبت تقيمه كسرته، وإن تركته لم يزل أعوج، فاستوصوا بالنساء)

فتح الباری لابن حجر (6/ 368)میں ہے:

(خلقت من ضلع )«فيه إشارة إلى أن حواء خلقت من ضلع آدم الأيسر وقيل من ضلعه القصير أخرجه بن إسحاق وزاد اليسرى من قبل أن يدخل الجنة وجعل مكانه لحم ومعنى خلقت أي أخرجت كما تخرج النخلة من النواة»

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved