• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

حضور ﷺ کے نام کے ساتھ صرف صلوٰة یا صرف سلام پر اکتفا کرنا

استفتاء

آپ ﷺ کا نام مبارک کو لقولہ السلام” سےلکھنا اور پڑھنا بلا کراہت جائز ہے یا نہیں؟

اگر کسی شخص کو مندرجہ ذیل خواب آئے تو اس شخص کے لیے کیا حکم ہے؟ خواب یہ ہے کہ اس نے حضور ﷺ کو دیکھا کہ وہ فرما رہے تھے کہ تم ” علیہ السلام” نہ پڑھا کرو، بلکہ ” علیہ الصلوٰة و السلام” پڑھو۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

نبی اکرم ﷺ کے ذکر مبارک کے وقت افضل و اعلیٰ اور معتبر تو یہی ہے کہ صلوٰة و سلام دونوں پڑھے جائیں۔ لیکن اگر کوئی شخص ان میں سے ایک یعنی صرف صلوٰة یا صرف سلام پر اکتفا کرے تو جمہور فقہاء کے نزدیک کوئی گناہ نہیں، البتہ خلاف اولیٰ اور مکروہ تنزیہی ضرور ہے، علماء امت کا مسلسل عمل اس پر شاید ہے کہ وہ دونوں ہی کو جمع کرتے ہیں اور بعض اوقات ایک پر بھی اکتفاء کر لیتے ہیں۔ ( کذا فی معارف القران بتغییر یسیر: 7/ 225)

نیز خواب میں آپ ﷺ کا یہ ارشاد فرمانا ” کہ تم علیہ السلام نہ پڑھا کرو بلکہ علیہ الصلوٰة و السلام پڑھو” خلاف اولیٰ سے منع اور مستحب کی ترغیب ہے۔ لہذا اسی پر عمل کیجیے اور اس کے خلاف نہ کریں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved