• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

حضرت عبداللہ بن عمر کا نبیﷺ کے کہنے پر اپنی بیوی کو طلاق دینا

استفتاء

حدثنا أحمد بن محمد قال: أنبأنا ابن المبارك قال: أخبرنا ابن أبي ذئب، عن الحارث بن عبد الرحمن، عن حمزة بن عبد الله بن عمر، عن ابن عمر قال: كانت تحتي ‌امرأة ‌أحبها، وكان أبي يكرهها، فأمرني أبي أن أطلقها، فأبيت، فذكرت ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال: «يا عبد الله بن عمر، طلق امرأتك»: «هذا حديث حسن صحيح إنما نعرفه من حديث ابن أبي ذئب»

ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمر ؓ فرماتے ہیں کہ میرے نکاح میں ایک عورت تھی جس سے میں محبت کرتا تھا،جبکہ میرے والد اسے ناپسند کرتے تھے تو انہوں نے مجھے اسے طلاق دینے  کا حکم دیا جس سےمیں نے انکار کردیا، پھر میں نے اس بات کاذکر نبیﷺ سے کیا تو آپﷺ نے فرمایا اے عبداللہ! اپنی بیوی کو طلاق دے دو۔

مذکورہ حدیث کے بارے میں رہنمائی چاہئے:(1)سند کے لحاظ سے بھی (2)مذکورہ مسئلہ کے بارے میں بھی، کیونکہ رسول اللہﷺ ایسے حکم اکثر نہیں دیتے تھے،(3)اگر کوئی خاص علت تھی تو اس کا ذکر کیجئے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔مذکورہ حدیث سند کے لحاظ سے صحیح ہے۔

2۔ اگر  والدین کسی  شرعی  وجہ  کے بغیر طلاق کا مطالبہ کریں تو ان کا بلاوجہ طلاق کا مطالبہ کرنا درست نہیں ہے  اور  بلا وجہ مطالبہ کرنے کی صورت میں بیوی کو طلاق دینا بھی درست نہیں ہے، البتہ ان کا مطالبہ کسی شرعی وجہ کی بنیاد پر ہوتو پھر ان کے مطالبہ پر طلاق دینے کی گنجائش ہوگی۔

3۔ محدثین نے اس کی وجہ یہ لکھی ہے کہ ’’اس حکم کے پس منظر میں کوئی دینی مصلحت یا اس عورت کی موجودگی کی بنا  پر کسی دینی مضرت کا اندیشہ موجود تھا‘‘اس لیے انہیں طلاق کا حکم دیاگیا ۔

سنن ترمذی(رقم الحدیث:1174،ط:بشرٰی) میں ہے:

حدثنا ‌أحمد بن محمد، قال: أنبأنا ‌ابن المبارك، قال: أخبرنا ‌ابن أبي ذئب ، عن ‌الحارث بن عبد الرحمن ، عن ‌حمزة بن عبد الله بن عمر ، عن ‌ابن عمر قال: «كانت تحتي ‌امرأة» ‌أحبها، وكان أبي يكرهها، فأمرني أبي أن أطلقها فأبيت، فذكرت ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا عبد الله بن عمر، طلق امرأتك.

هذا حديث حسن صحيح، إنما نعرفه من حديث ابن أبي ذئب

بذل المجہود(74/20،ط:دارالباز) میں ہے:

 (حدثنا مسدد، نا يحيى، عن ابن أبي ذئب قال: حدثني خالي الحارث) بن عبد الرحمن، (عن حمزة بن عبد الله بن عمر، عن أبيه) ابن عمر (قال) ابن عمر: (كانت تحتي امرأة، وكنت أحبها، وكان عمر) رضي الله عنه  (يكرهها) لعله يكرهها لنقصان في دينها (فقال) عمر رضي الله عنه (لي: طلقها، فابيت، فأتى عمر النبي – صلى الله عليه وسلم -، فذكر ذلك له) بأني آمر عبد الله أن يطلق زوجته، وهو يأبى، (فقال النبي – صلى الله عليه وسلم -: طلقها)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved