- فتوی نمبر: 21-375
- تاریخ: 10 مئی 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > زیب و زینت و بناؤ سنگھار
استفتاء
محترم میرا نام **** ہے۔ ذیل میں دی گئی بخاری کی حدیث کی روشنی میں حضرت عبد اللہ بن عمر ؓمونچھیں پست کرتے وقت ٹھوڑی تک کے بال بھی کاٹ دیتے تھے۔ داڑھی کے حوالہ سے میں شریعت کو مد نظر رکھتا ہوں۔ رہنمائی فرمائیں کہ کیا ٹھوڑی کے بال یعنی ریش بچہ کو کاٹ سکتے ہیں؟
صحیح بخاری، كتاب اللباس، باب قص الشارب،(عنوان الباب كے تحت)5888 سے پہلے حدیث ہے:
"وكان ابن عمر يحفي شاربه حتى ينظر إلى بياض الجلد، وياخذ هذين، يعني بين الشارب واللحية”
(حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما اتنی مونچھ کترتے تھے کہ کھال کی سپیدی دکھلائی دیتی اور مونچھ اور داڑھی کے بیچ میں (ٹھوڑی پر) جو بال ہوتے ہیں وہ کتروا ڈالتے)
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ مونچھوں کی اطراف میں جو بال داڑھی سے ملے ہوتے ہیں جن کو عربی میں "شدقان” کہتے ہیں ،ان کو بھی صاف کر دیتے تھے۔ اس حدیث سے نچلے ہونٹ کے نیچے اور ٹھوڑی کے اوپر کے بال جن کو عربی میں عنفقہ اور اردو میں ریش بچہ کہا جاتا ہے وہ مراد نہیں ہیں۔
چنانچہ عمدة القاری شرح صحيح البخاری، کتاب اللباس، باب قص الشارب (طبع:دار احیاء التراث العربی بیروت ،جلد نمبر22 صفحہ نمبر43) میں ہے:
” قال الكرماني (هذين) يعني طرفي الشفتين اللذين هما بين الشارب واللحية وملتقاهما كما هو العادة عند قص الشارب في أن ينظف الزاويتان أيضا من الشعر”
فيض البارى ، کتاب اللباس، باب قص الشارب(طبع:دار الکتب العلمیہ بیروت ،جلد نمبر 6صفحہ نمبر99) میں ہے:
"قوله : (ويأخذ هذين) والمراد منهما الشدقان، دون الفنيكين، فإن قطع الأشعار التي على وسط الشفة السفلى، أي العنفقة، بدعة، ويقال لها: ريش بجه”
فتاوى عالمگیری، کتاب الکراھیۃ،باب التاسع عشر(طبع: مکتبہ رشیدیہ، جلد نمبر 9صفحہ نمبر 174) پر ہے:
"ونتف الفنيكين بدعة وهما جانبا العنفقة وهي شعر الشفة السفلى كذا في الغرائب”
مسائل بہشتی زیور(طبع: مجلس نشریات اسلام) جلد 2صفحہ نمبر 466 پر ہے:
"مسئلہ:ریش بچہ کے دونوں طرف لب زیریں بال منڈوانے کو فقہانے بدعت لکھا ہے”
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved